Maktaba Wahhabi

51 - 79
اقتصادیات کو مستحکم کرنے والی جائز راہیں اپنائیں اور دورِ حاضر کے تقاضوں کے ہم آہنگ عسکری اور حربی اسالیب کی تعلیم حاصل کریں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ‏﴿وَ اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ﴾ [1] ’’جس قدر طاقت ہو (تیر اندازی وغیرہ سیکھ کر) کفار کے مقابلے میں تیار رہو۔‘‘ کائنات کے یہ تمام وسائل اور ان کے منافع درحقیقت مسلمانوں ہی کے لیے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِيْنَةَ اللّٰهِ الَّتِيْۤ اَخْرَجَ لِعِبَادِهٖ وَ الطَّيِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ1. قُلْ هِيَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ﴾[2] ’’پوچھو کہ جو زینت و آرائش اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہیں، ان کو حرام کس نے کیا ہے؟ کہہ دو کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان لانے والوں کے لیے ہیں اور قیامت کے دن خالص انہی کا حصہ ہوں گی۔‘‘ اور فرمایا: ‏﴿ وَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا مِّنْهُ ﴾ [3] ’’اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمینوں میں ہے سب کو اپنے حکم سے تمہارے ہی واسطے مسخر کیا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ هُوَ الَّذِيْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ﴾ [4] ’’اور اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سب کا سب تمہارے ہی واسطے پیدا کیا ہے۔‘‘ تو پھر یہ ضروری ٹھہرا کہ مسلمان ان منفعتوں اور قوتوں کے حصول میں سب سے آگے ہوں اور کفار کو یہ چیزیں حاصل کرنے کاموقع فراہم نہ کریں۔ یہ تمام کارخانے، فیکٹریاں مسلمانوں ہی کا حق اوّلین ہے، جس کے لئے اُنہیں محنت کرنا ہوگی ۔ 8. کفار کے مشابہ نام رکھنا: بعض مسلمان اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے ایسے نام رکھتے ہیں جو مسلمانوں نے نہیں رکھے ہوتے۔ اسی طرح اپنے آباؤ و اجداد کے نام، یا ایسے نام جو ان کے
Flag Counter