Maktaba Wahhabi

48 - 79
لَكُمُ الْاٰيٰتِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ هٰۤاَنْتُمْ اُولَآءِ تُحِبُّوْنَهُمْ وَ لَا يُحِبُّوْنَكُمْ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِالْكِتٰبِ كُلِّهٖ1ۚ وَ اِذَا لَقُوْكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا1ۖۗۚ وَ اِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَيْكُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ1. قُلْ مُوْتُوْا بِغَيْظِكُمْ1. اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۰۰۱۱۹اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ1 وَ اِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَّفْرَحُوْا بِهَا...﴾ [1] ’’مؤمنو! کسی غیر مذہب کے آدمی کو اپنا رازداں نہ بناؤ، یہ لوگ تمہاری خرابی (اور فتنہ انگیزی کرنے) میں کسی طرح کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ (جس طرح ہو) تمہیں تکلیف پہنچے۔ ان کی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہوچکی ہے اور جو (کینے) ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سنا دی ہیں۔ دیکھو تم ایسے(صاف دل) لوگ ہو کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہو، حالانکہ وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے، اور تم سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو (اور وہ تمہاری کتاب کو نہیں مانتے) اور جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور پھر جب الگ ہوتے ہیں تو تم پرغصہ کے سبب انگلیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں۔ ان سے کہہ دو کہ (بدبختو!) اپنے غصہ ہی میں مرجاؤ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کی باتوں سے خوب واقف ہے۔ اگر تمہیں آسودگی حاصل ہو تو ان کو بُری لگتی ہے اور اگر رنج پہنچے تو وہ خوش ہوتے ہیں....‘‘ ان آیاتِ کریمہ نے واضح کردیا کہ کفار کے دلوں میں مسلمانوں کے لیے کس قدر کینہ اور بغض چھپا ہوا ہے۔وہ مسلمانوں کے خلاف مکرو خیانت کی کیا کیا تدبیریں اور پالیسیاں مرتب کرتے رہتے ہیں۔ہر حیلہ اور وسیلہ بروئے کار لاکر مسلمانوں کومبتلائے پریشانی رکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔مکروفریب سے مسلمانوں کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ان کی مضرت و تذلیل کی منصوبہ بندی میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ’’میں نے عمر رضی اللہ عنہ فاروق کو بتایا کہ میرے پاس ایک عیسائی کاتب ہے تو امیرالمؤمنین نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں برباد کرے ۔ عیسائی کاتب رکھنے کی کیا سوجھی کیاتم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا: اے ایمان والو! یہوو نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں)۔ تم نے کوئی مسلمان کاتب کیوں نہ رکھا؟ میں نے کہا: امیرالمؤمنین اس کا دین اس کےلیے ہے، مجھے تو اپنی کتابت چاہیے۔ فرمایا:
Flag Counter