تھے۔ فرشتے کہتے ہیں: کیا اللہ تعالیٰ کاملک فراخ نہیں تھا کہ تم اس میں ہجرت کرجاتے؟ تو ایسے لوگوں کاٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بُری جگہ ہے۔ ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے بے بس ہیں کہ نہ تو کوئی چارہ کرسکتے ہیں اور نہ راستہ جانتے ہیں، قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسوں کومعاف کردے ، اور اللہ تعالیٰ معاف کرنیوالا ہے اور بخشنے والا ہے۔‘‘ ان آیات سے معلوم ہوا کہ سرزمین کفر میں سکونت پذیر ہونے والوں کا اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی عذر قابل قبول نہیں ہے۔ البتہ جو لوگ کمزور ہیں اور ہجرت کی طاقت نہیں رکھتے، اُنہیں کچھ چھوٹ ہے۔ اسی طرح وہ لوگ بھی ناقابل گرفت ہیں جن کے سرزمین کفر میں رہنے میں کوئی دینی مصلحت ہو۔مثلاً ان علاقوں میں دعوت الیٰ اللہ اور اسلام کی نشرواشاعت کا کام کررہے ہیں بلکہ یہ تو عظیم جہاد ہے! 3. محض تفریح کی خاطر کفار کےعلاقوں کا سفر اختیار کرنا: کفار کےعلاقوں کا سفر کرنا ناجائز ہے اِلا یہ کہ کوئی شدید ضرورت ہو۔ مثلاً علاج یا تجارت کی غرض سے یا ایسے مفید قسم کے مضامین کی تعلیم کی خاطر جن کا حصول اس سفر کے بغیر ممکن نہ ہو، تو ان حالات میں کفار کےعلاقوں میں بقدرِ ضرورت سفر کرکے جانا جائز ہے اور جب ضرورت پوری ہوجائے توفوری طور پر اپنے علاقوں کی طرف لوٹنا واجب ہے۔ لیکن اس سفر کے جائز ہونے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ سفر کرنے والے پراپنے دین اسلام کا رنگ غالب ہو۔ شر اور فساد کے مقامات سے دور اور متنفر ہو، دشمن کے مکروفریب سے چوکنا اور محتاط ہو۔اسی طرح کفار کے علاقوں کی طرف دعوت الی اللہ اور تبلیغ اسلام کی خاطر سفر کرنا جائز بلکہ بعض حالات میں واجب ہے۔ 4. مسلمانوں کے مقابلے میں کفار کی مدد کرنا اور ان کادفاع کرنا: یہ بھی کفار سے محبت کی علامت ہے بلکہ یہ فعل قبیح تو انسان کو یکسر اسلام کی دولت سے ہی محروم کردیتا ہے اور اسے مرتد بنانے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ ہم اس مرض سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں۔ کفار کی مدد چاہنا اور ان پراعتماد کرنا اور انہیں مسلمانوں کے خفیہ رازوں سے متعلق عہدوں پرفائز کرنا اور انہیں اپنا ہمراز یا مشیربنانا؛ یہ سب ان کی محبت کی علامات ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر غور کریں: ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا1. وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ1ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ1ۖۚ وَ مَا تُخْفِيْ صُدُوْرُهُمْ اَكْبَرُ1. قَدْ بَيَّنَّا |