1.لباس و گفتار کی تقلید: ہم اپنے لباس و گفتار میں جس قوم کی نقل کریں گے تو گویا ان سےاپنی محبت کا اظہار کررہے ہیں، کیونکہ لباس و گفتار وغیرہ میں کسی قوم کی تشبیہ ان سے محبت ہی کی دلیل ہوتی ہے ۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من تشبه بقوم فهو منهم)) [1] ’’جو کسی قوم کی نقالی کرے گا، وہ اُنہی میں سےشمار ہوگا۔‘‘ لہٰذا کفار کی وہ عادات، عبادات ، اخلاق اور طور طریقے جو ان کا خاصہ بن چکے ہیں ، میں ان کی تشبیہ اختیار کرنا حرام ہے۔مثلاً داڑھی منڈوانا، لمبی مونچھیں رکھنا، بلاضرورت ان کی زبان بولنا، لباس میں نقل کرنا اور کھانے پینےمیں ان کےطور طریقے اختیار کرنا وغیرہ۔ 2. ان کےعلاقوں میں اِقامت اختیار کرنا: یعنی کفار کے علاقوں میں مستقل اقامت اختیار کرلینا اور مسلمانوں کے علاقوں میں سکونت پذیر ہونے سے گریز کرنا بھی ان سےمحبت کی دلیل ہے۔حالانکہ محض اپنے دین کےتحفظ کےخاطر کفار کےعلاقوں سے بچ نکلنا اور مسلمانوں کی سرزمین میں سکونت اختیارکرنا شریعت کا تقاضا ہے۔ بلکہ اس عظیم الشان مقصد کے حصول کےلیے ہجرت کرنا ہرمسلمان پر شرعی فریضہ ہے ، کیونکہ سرزمین کفر میں سکونت پذیر ہونا کفار سے محبت کی دلیل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک مسلمان کا، اگر وہ ہجرت پر قادر ہو، کفار کے درمیان رہنا حرام قرار دیا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ تَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ ظَالِمِيْۤ اَنْفُسِهِمْ قَالُوْا فِيْمَ كُنْتُمْ1. قَالُوْا كُنَّا مُسْتَضْعَفِيْنَ۠ فِي الْاَرْضِ1. قَالُوْۤا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوْا فِيْهَا1. فَاُولٰٓىِٕكَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ1. وَ سَآءَتْ مَصِيْرًاۙ۰۰۹۷اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ۠ حِيْلَةً وَّ لَا يَهْتَدُوْنَ سَبِيْلًاۙ۰۰۹۸ فَاُولٰٓىِٕكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ يَّعْفُوَ عَنْهُمْ1. وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا﴾ [2] ’’جو لوگ اپنی جانوں پرظلم کرتے ہیں جب فرشتے ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں، کہ تم کس حال میں تھے؟ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم ملک میں عاجز وناتواں |