Maktaba Wahhabi

36 - 79
یہ تمام اَحادیث جو کہ علاماتِ قیامت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں اگرچہ خوارقِ عادت کی قبیل سے ہیں لیکن ان پر ایمان لانا اور ان کی تصدیق کرنا واجب ہے، کیونکہ بطریق صحیح ثابت ہیں۔ 9. قطع رحمی،بری ہمسائیگی اور فسادات کا عام ہو جانا آپ کوجن علاماتِ قیامت کے بارے میں مطلع کیاگیا ہے، ان میں قطع رحمی، بری ہمسائیگی اور فواحش وفسادات کا عام ہونا بھی ہے۔حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی روایت اس بارے میں رہنمائی کرتی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’قیامت اس وقت ہی آئے گی جب فواحش ومنکرات اور قطع رحمی وبری ہمسائیگی عام ہو جائے گی۔‘‘ [1] جس بات کی آپ نے اطلاع دی تھی وہ پوری ہو چکی۔چنانچہ ہم اپنی آنکھوں سے آج لوگوں کے درمیان فسادات، قطع رحمی اور ہمسائیگی کا برا سلوک دیکھ رہے ہیں۔ محبت کی جگہ بغض ونفرت نے لے لی ہے۔آج پڑوسی ،پڑوسی کو پہچانتا ہی نہیں، عزیز واقارب ایک دوسرے کی موت وحیات سے بے خبر ہیں۔ان کے باہمی رویوں پرہم حسبنا الله ونعم الوکیل ہی کہہ سکتے ہیں۔ جب کہ قرآن وسنت میں قطع رحمی پر بڑی تنبیہ کی گئی اور اسے جنت سے محرومی ودوری کا سبب قرار دیا گیا ہے۔قرآنِ کریم میں ہے: ’’اب کیا تم لوگوں سے اسکے سوا کچھ اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم الٹے منہ پھر گئے تو زمین میں پھر فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے۔‘‘ [2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔‘‘[3] انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلہ رحمی پر اُبھارا ہے اور اسے طولِ عمر ، کثرتِ رزق اور اللہ کی رضا کا سبب کہا ہے۔چنانچہ آپ نےفرمایا:
Flag Counter