Maktaba Wahhabi

71 - 79
مسیحی مؤرخین ہندوستانی کلیسا کی برتلمائی رسول کی آمد پر بنیاد رکھنے سے احتراز کرتے ہیں ۔ 4.توما حواری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہند آمد کی روایت مذکورہ بالا تمام بیانات کے برعکس مسیحی مؤرخین کی طرف سے ہندوستان میں مسیحیت کے اوّلین نقوش کے ضمن میں سب سے زیادہ شدومد کے ساتھ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواری توماکا نام لیا جاتا ہے۔ توما نامی اس حواری کااصل نام یہودا تھا، جس کا نام حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے توما بمعنی توام رکھا۔اس کی طرف پانچ جعلی(اپوکریفا)کتب بھی منسوب ہیں ۔ اکثر مسیحی تاریخی مآخذمیں ہندوستانی کلیسا کی خشت ِاوّل توما حواری کی یہاں آمد کی روایت پر رکھی گئی ہے، اس لئے اس کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔ توماحواری کی ہندوستان آمد کی بنیاد’توما کے اعمال‘نامی کتاب میں مذکور اُسطورہ پر رکھی گئی ہے۔خود مسیحی حلقوں میں اس کتاب پر نقدکرتے ہوئے اسے جعلی ،بدعتی،تخیلاتی ،وضعی، غیر معتبر و غیر ثقہ، افسانوی حیثیت کی حامل اور غلطیوں سے بھر مار گردانا گیا ہے ۔ ’توما کے اَعمال‘ نامی اس کتاب میں مذکور قصہ کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مصلوب ہونے کے بعد ان کے حواریوں کو تمام دنیا میں تبلیغ کی ذمہ داری سونپی گئی تو ہندوستان میں تبلیغ کی ذمہ داری توما حواری کے حصہ آئی، جس سے اُنہوں نے پہلو تہی کی کوشش کی اور اپنے خدشات کا اظہارکیا کہ میں ایک نحیف و ضعیف جسم کا مالک کمزور شخص اور صرف عبرانی جاننے والا ہوں ،میں ہندوستانیوں میں کیسے سچائی کی تبلیغ کروں گا،لیکن رات کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کے سامنے ظاہر ہوئے اور اسے ہند جانے کا حکم دیا۔ اس وقت اتفاقاً یروشلم میں ہندوستان کے راجہ گونڈوفاس کی طرف سے ’ہین‘نامی تاجر کسی ماہر معمار کو ہندوستان لے جانے کے لیے آیا ہوا تھا ۔حضرت عیسیٰ اس کے سامنے ظاہر ہوئے اور توما کو اپنا غلام ظاہر کرتے ہوئے اسے ڈیڑھ سیر چاندی کے عوض بیچ دیا۔اس فروخت کی رسید ان الفاظ میں درج کی گئی ہے۔ باعث تحریر آنکہ :میں اپنا ایک خادم مسمّی توما جو فلسطین کا باشندہ ہے، بھارت کے را جہ گنڈو فاس کے لیے بوساطت مسمی ہین سوداگر فروخت کرتا ہوں ۔
Flag Counter