Maktaba Wahhabi

57 - 77
جو لوگ حقائق کے متلاشی ہیں ، اُنھیں جان لینا چاہیے کہ ویلنٹائن ڈے مغرب میں بھی اَوباشوں اور لفنگوں کا دن سمجھا جاتا ہے۔ مغرب کے سنجیدہ اور سچی اقدار پر یقین رکھنے والے بھی ویلنٹائن ڈے کو گمراہی سمجھتے ہیں ۔ آج بھی یورپ اور امریکا میں مذہب پر یقین رکھنے والوں کی اکثریت ہے۔ یورپ اور امریکا میں ویلنٹائن ڈے کو شروع میں جوش و خروش سے منانے والوں میں ہم جنس پرستی میں مبتلا نوجوان لڑکے اور لڑکیاں پیش پیش تھیں ۔ سان فرانسسکو اور امریکا کے دیگر شہروں میں یہ نوجوان برہنہ ہوکر جلوس نکالتے تھے۔ اس جلوس کے شرکا اپنے سینوں اور اعضائے مخصوصہ پر اپنے محبوبوں کے نام چپکائے ہوتے تھے۔ اس دن جنسی انارکی کا بدترین مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے۔ جس دن ’ویلنٹائن ڈے‘ کو منا منا کر ہمارے بعض ’محبت کے متوالے‘ ہلکان ہوتے رہے ہیں ، وہ ’تقریبِ شریف‘ تو اہلِ مغرب کے لیے بھی بدعتِ جدیدہ کا درجہ رکھتی ہے۔ ماضی میں یورپ میں بھی اس کو منانے والے نہ ہونے کے برابر تھے، اس دن کے متعلق مغربی ذرائع اَبلاغ بھی اس قدر حساس نہیں تھے۔ اگر یہ کوئی بہت اہم یا ہردلعزیز تہوار ہوتا تو انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا میں اس کا ذکر محض چار سطور پر مبنی نہ ہوتا، جہاں معمولی معمولی واقعات کی تفصیلات بیان کی جاتی ہیں ۔ انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا میں سینٹ ویلنٹائن کے متعلق چند سطری تعارف کے بعد ویلنٹائن ڈے کے متعلق تذکرہ محض ان الفاظ میں ملتا ہے: ’’سینٹ ویلنٹائن ڈے‘ کو آج کل جس طرح عاشقوں کے تہوار (Lover's Festival) کے طور پر منایا جاتا ہے یا ویلنٹائن کارڈذ بھیجنے کی جو نئی روایت چل نکلی ہے، اس کا سینٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ اس کا تعلق یا تو رومیوں کے دیوتا لوپر کالیا کے حوالہ سے پندرہ فروری کو منائے جانے والے تہوارِ بارآوری یا پرندوں کے ’ایامِ اختلاط‘ (Meeting Season) سے ہے۔‘‘ گویا اس مستند حوالہ کی کتاب کے مطابق اس دن کی سینٹ سے سرے سے کوئی نسبت ہی نہیں ہے۔ بعض رومانیت پسند اَدیبوں نے جدت طرازی فرماتے ہوئے اس کو خواہ مخواہ سینٹ ویلنٹائن کے سرتھوپ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ نے ماضی میں کبھی بھی اس تہوار کو قومی یا
Flag Counter