عالمی سیاست اور اسلام ابو الوفاء محمد طارق عادل خان صدرِ امریکہ باراک اوباما ہی کیوں ؟ زیر نظر مضمون مربوط خدشات سے بھرپور اگرچہ منفی نقطہ نظر کا حامل ہے تاہم مسلمانوں کے موجودہ حالات کے تناظر میں اسے بالکل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اوبامہ کے بارے میں مسلمانوں میں پائی جانے والی خوش فہمی کا ایک دوسرا رُخ ہے۔ اس مضمون میں بیان کردہ استدلال کی تائید جہاں پاکستان کے موجودہ سنگین ترین حالات سے ہوتی ہے، وہاں باراک اوباما کا حالیہ بیان کہ ’’پاکستان کی سول حکومت ناکام ہو چکی ہے۔‘‘ اسی مضمون میں بیان کردہ مخصوص طرزِ فکر کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔ ح م امریکہ کے نئے صدر باراک اوباما 1961ء میں امریکی ریاست ہوائی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا تعلق کینیا سے جبکہ والدہ کا تعلق ہوائی سے ہے۔ والدین میں ملاقات دورانِ طالب علمی، ہوائی یونیورسٹی میں ہوئی جہاں ان کے والد اسکالر شپ پر پڑھنے آئے ہوئے تھے۔ اس ملاقات کا نتیجہ شادی کی صورت میں برآمد ہوا، لیکن یہ شادی زیادہ عرصہ نہ چل سکی اور اس کا انجام طلاق پر ہوا۔ پھر والدین کی علیحدگی اور طلاق کے بعد اوباما اپنی والدہ کے ساتھ امریکہ اور کچھ عرصہ کے لئے انڈونیشیا میں رہے، کیونکہ ان کا سوتیلا باپ بھی مسلمان تھا اور اس کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔ غالباً اسی دور میں باراک اوباما کسی اسلامی دینی مدرسہ میں بھی کچھ عرصہ زیر تعلیم رہے تھے۔ باراک اوباما نے کولمبیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی لاء سکول سے تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ یونیورسٹی میں ’ہارورڈ لاربیو‘ کے پہلے سیاہ فام امریکی صدر بنے۔ اُنہوں نے شکاگو میں پہلے سماجی پروگرام میں اور پھر بطورِ وکیل کام کیا۔ وہ آٹھ سال تک ریاست الینوائے کی سیاست میں سرگرم رہے اور 2004ء میں وہ امریکی سینٹ کے لئے منتخب ہوئے۔ اس کے بعد باراک اوباما نے فروری 2007ء میں امریکی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کیا اور بالآخر طویل جدوجہد اور مقابلہ کے بعد امریکہ کے صدر منتخب ہونے میں کامیاب ہوئے۔ باراک حسین اوباما کی امریکی صدارت حاصل کرنے میں کامیابی کے متعدد اَسباب بیان |