زہد و احسان مولانا عمرفاروق سعیدی تحقیق و تخریج : ادارہ ’ محدث ‘ دل بدست آور؛ حدیث ِ اِحسان و اِخلاص ایک موقع پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور بعد میں آنے والے مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک عجیب اور منفرد انداز سے وحی ہوئی کہ ایک نوجوان، خوبرو، گبھرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوتا ہے۔ آپؐسے چند سوالات کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواب ارشاد فرماتے ہیں تو وہ سائل ہوتے ہوئے ان کی تصدیق کرتاہے۔صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس کے سوالات اور پھر جوابات کی تصدیق و توثیق سے بڑا اچنبا ہوا۔ پھر اس کے چلے جانے بلکہ غائب ہوجانے کے بعد آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان حضرات کو بتایا کہ یہ آنے والا جبرائیل علیہ السلام تھا، اور تمہیں ’تمہارا دین‘ سکھانے آیاتھا۔ یہ سوال و جواب اس قدر اہم اور عظیم الشان ہیں کہ ایک انسان اور بالخصوص مسلمان کے عقیدہ و عمل، دین و دنیا اور ظاہر و باطن کے تمام اُمور کو محیط اور شامل ہیں۔ علماے حدیث اس حدیث کو ’حدیث جبریل علیہ السلام ‘ کے نام سے معنون کرتے ہیں۔ کئی ائمہ و علماء نے اس کی شروحات کی ہیں۔ بالخصوص حافظ ابن رجب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ایک نادرِ روزگار ربانی تالیف جامع العلوم والحکم في شرح خمسین حدیثًا من جوامع الکلم میں دوسرے نمبر کی حدیث میں اس کی جامع شرح فرمائی ہے۔ میں نے اس میں سے اپنے لئے، اپنی اولاد و اَحفاد اور مخلص عزیزوں کے لیے ’اِحسان‘ اور ضمناً خشوع فی الصلوٰۃ والاذکار کے موضوع سے متعلق چند صفحات کامطالعہ رواں دواں اُردو میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ جو عزیز عربی سے براہِ راست استفادہ نہیں کرسکتے، وہ بھی اس ’آبِ حیات‘ سے کچھ جرعات لے لیں۔ جس میں یقینا دلوں کا نور، روح کا سرور اور سینوں کا اِنشراح ہے۔ ان سے زندگی کی کٹھنایاں یقینا آسان ہوسکتی ہیں اور اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ابنِ آدم کی روحیں ہمیشہ |