احکام و شرائع محمد ارشد کمال رمضان المبارک فضائل و اَحکام رمضان المبارک کا سارا مہینہ ہی برکتوں والا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شہر مبارک کہا ہے جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ فرمان نبوی بیان کرتے ہیں : (( أتاکم رمضان، شھر مبارک، فرض ﷲ عزوجل علیکم صیامہ، تفتح فیہ أبواب السماء وتغلق فیہ أبواب الجحیم، وتغل فیہ مردۃ الشیاطین، ﷲ فیہ لیلۃ خیر من ألف شھر من حرم خیرھا فقد حرم)) (سنن نسائی :۲۱۰۶ صحیح) ’’تمہارے پاس رمضان کا بابرکت مہینہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پرفرض کئے ہیں۔ اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے اور جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں۔ سرکش شیاطین بھی جکڑ دیے جاتے ہیں۔اس ماہ میں ایک ایسی رات بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو کوئی اس کی خیر و بھلائی سے محروم کردیا گیا تو وہ (ہرخیرسے) محروم کردیاگیا۔‘‘ سحری میں برکت سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( تَسحَّروا فإن في السحور برکۃ)) (صحیح بخاری:۱۹۲۳) ’’سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔‘‘ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رمضان میں سحری کے لیے بلایا اورفرمایا: (( ھلم إلی الغداء المبارک)) (سنن ابوداؤد:۲۳۴۴صحیح) ’’آؤ، برکت والاکھانا کھالو‘‘ ماہ رمضان میں تمام مسلمان اُنتیس یاتیس دن بلاناغہ سحری کھاتے ہیں۔اس لحاظ سے رمضان کے پورے مہینے میں مسلسل برکتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے۔ |