Maktaba Wahhabi

158 - 127
انکارِ حدیث حافظ پروفیسر ڈاکٹر محمددین قاسمی غلام احمد پرویز کے ایمان بالقرآن کی حقیقت شیطان اس حقیقت سے خود واقف ہے کہ وہ اپنی دعوتِ ضلالت کو ضلالت کے نام سے اگر پیش کرے گا تو وہ ہرگز قابل قبول نہ ہوگی، چنانچہ وہ ہمیشہ یہ حربہ اختیارکرتا رہا ہے کہ وہ گمراہی کو ہدایت کے روپ میں پیش کرے۔ جھوٹ کو لباسِ صدق پہنائے، بے دینی کو دین کے بھیس میں سامنے لائے اور خلقِ خداکو دھوکہ دینے کے لئے فریب ِکار کی بجائے ناصحِ درد مند کا بہروپ اپنائے۔ اگر وہ فساد کو صلاح کانقاب نہ اوڑھے اور خود بے نقاب ہوکر سامنے آئے تو کوئی اس کے فریب میں نہ آئے۔ وہ اپنی شیطنت کو پارسائیت کے پردے میں پیش کرتاہے اور یوں وہ ابناے آدم کو اپنی مفاد پرستیوں کی بھینٹ چڑھاتا ہے۔ اس تکنیک سے وہ بنی نوع انسان کو جس تباہی و بربادی سے ہم کنار کرتا ہے اس کے سامنے ہلاکو اور چنگیز خان تو رہے ایک طرف، ہٹلر اور امریکی بُش کی تباہیاں بھی ماند پڑ جاتی ہیں۔ نہ صرف تاریخ انسانیت بلکہ اسلام کی سرگذشت بھی اس حقیقت پر شاہد ہے کہ ہر عصر و مصر میں ملحد اور بے دین لوگوں نے ہدایت کے نام پر ضلالت کو، اسلام کے نام پر بے دینی کو، سچ کے نام پرجھوٹ کو اورقرآن کے نام پرخلافِ قرآن افکار و نظریات کو پھیلانے کی مذموم کوششیں کی ہیں۔ اِن ہی کوششوں میں ایک کوشش وہ بھی ہے جو ہمارے دور میں مغربیت کی ذہنی غلامی اور اشتراکیت کی فکری اسیری میں مبتلا ہوکر چوہدری غلام احمد پرویز نے قرآنِ کریم کے نام پر دامِ ہم رنگ زمین بچھا کر کی ہے، اس کے نتیجہ میں مغربی معاشرت کے عادات و اطوارکو، اشتراکیت کے معاشی نظام کے ساتھ ملا کر اس قرآن کے نام پر پیش کیا ہے جس کے بغیر ہی ان سب اُمور کو عصر حاضر کی گمراہ قومیں پہلے سے اپنائے ہوئے تھیں۔ جناب غلام احمد پرویز تہذیب ِغالب کے یکے از خدامِ بے دام تھے یا زر خرید غلام تھے؟
Flag Counter