Maktaba Wahhabi

27 - 79
3. کیا حدیث کے ذریعے قرآن کے کسی حکم کی تحدید یا تخصیص ہونے سے قرآن کا میزان اور فرقان ہونا مشتبہ ہو جاتا ہے: غامدی صاحب کہتے ہیں کہ اگر حدیث سے کسی قرآن حکم کی تخصیص یا تحدید مان لی جائے تو اس سے قرآن کا میزان اور فرقان ہونا مشتبہ ہو جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حدیث کے ذریعے قرآنی احکام میں تخصیص اور تحدید واقع ہونے سے قرآنِ مجید کا فرقان ہونا قطعاً مشتبہ نہیں ہو جاتا بلکہ اس سے قرآن احکام کی وضاحت ہو جاتی ہے اور ان کا صحیح مدعا اور منشا معلوم ہو جاتا ہے جیسا کہ اُوپر کی مثالوں سے واضح ہے۔ رہی یہ بات ہے کہ قرآن کو ’میزان‘ کہا گیا ہے تو یہ بالکل ایک غلط اور بے اصل بات ہے۔ قرآن نے اپنی صفتِ میزان کہیں بھی بیان نہیں فرمائی۔ اُمت کے معتمد اور ثقہ اہل علم میں سے کسی نے کبھی بھی میزان کو قرآن کی صفت قرار نہیں دیا۔ اسی طرح حدیث کے ذریعے قرآن کے کسی حکم میں تخصیص یا تحدید ہونے سے اُس کا فرقان ہونا کسی طرح مشتبہ یا مشکوک قرار نہیں پاتا۔ فرقان بلاشبہ قرآن کا صفاتی نام ہے اور قرآن سے ثابت بھی ہے مگر اصل بات یہ ہے کہ قرآنِ مجید میں بہت سے احکام مجمل طور پر بیان ہوئے ہیں اور حدیث ان کی تفصیل اور تشریح کرتی ہے۔ حدیث کے ذریعے قرآن کے بہت سے مجمل احکام کی وضاحت ہوتی ہے اور اس سے قرآن کا فرقان ہونا کسی طرح مشتبہ یا مشکوک نہیں ہو جاتا۔ یہ غامدی صاحب کا محض وہم ہے اور وہم کا کوئی علاج نہیں ہے۔
Flag Counter