Maktaba Wahhabi

68 - 79
اُتارا ہے، اس پر مبارک ہو۔اللہ تعالیٰ آپ کی مساعی ٔحسنہ کو قبول فرمائے اورمزید اپنی مرضیات سے نوازتارہے۔ یادہوگا کہ محترمی مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب زیدمجدہ‘… جنہیں اب تو بڑے مدنی صاحب کہنا چاہئے… نے ایک عرصہ پہلے جناب رفیع مفتی صاحب کاکتابچہ ’تصویر کامسئلہ‘ اور اِشراق کاایک شمارہ جو ’اسلام اور موسیقی‘ کے عنوان سے شائع ہواتھا، بھجوائے اور فرمایاکہ ان کاجواب آناچاہئے۔ اسلام اور موسیقی کے عنوان پر تو راقم نے لکھا اور اربابِ اشراق کے موقف کی کمزوری واضح کرنے کی کوشش کی جس کے جواب الجواب کی نوبت بھی آئی، آپ اس تفصیل سے واقف ہیں ۔ خیال تھا کہ یہ بحث کسی کنارے لگے تو تصویر کے مسئلہ کو لوں گا مگر ابھی اس کی نوبت نہ آپائی تھی کہ آپ کی جانب سے ’تصویرنمبر‘ شائع ہوگیا جس پر بلاشبہ آپ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔اللہ تعالیٰ قبول فرمائے! تصویر کے مسئلہ پر یوں تو سب علماے کرام نے بڑی عمدہ اور نفیس بحث کی ہے مگر مولانا محمد شفیق مدنی حفظہ اللہ نے جس تفصیل سے تمام پہلوؤں پربحث کی ہے اور حرمت ِ تصویر کے علل واسباب کا جس طرح استیعاب کیا ہے وہ بہرحال قابل تحسین ہے۔ اسی طرح محترم مدنی صاحب نے بھی اُصولی نقطہ نظر سے اس کاخوب جائزہ پیش کیاہے تاہم اُنہوں نے جو حرمت ِ تصویر کی علت سد ِذرائع قرار دی ہے، اس سے اتفاق مشکل ہے۔ حدیث میں تو صاف طور پر ((یضاھون بخلق اﷲ)) کے الفاظ موجود ہیں ۔ جب کہ سد ِذرائع کو ہم علت ِمستنبطہ کہہ سکتے ہیں جیسا کہ علامہ ابن العربی رحمہ اللہ نے احکام القرآن میں فرمایا ہے۔بہرحال تصویرکی حرمت پر سلف کا اتفاق رہا ہے، اس کی علت اللہ کی تخلیق سے مشابہت ہو یا شرک سے بچنا مقصود ہو یا مشرکین کے عمل سے مشابہت ہو یا ان کی نحوست ہو؛ تصویر بہرحال حرام ہے۔ فوٹوگرافی اورمیڈیا کے موجود دور میں اس مسئلہ میں اختلاف پیداہوا کہ یہ تصویر ہے یا عکس؟مگر جو کچھ بھی ہے، کوئی بھی اسے تصویرسے خارج نہیں کرتا ہے۔ وہ کاغذ پر محفوظ ہو یانہ ہو، میڈیا میں بہرحال محفوظ ہے، جب بھی کوئی چاہے اسے دیکھ سکتا ہے بلکہ دل بہلا لیتا ہے۔اسے تصویر ہی کہتے ہیں ۔ شیشہ یاپانی میں عکس کو کسی نے تصویر نہیں کہا۔
Flag Counter