شا دی کس ہیروئن سے ہوئی، امریکہ میں لوگ روزانہ کتنے کتے خریدتے ہیں ، مگر اُنہیں یہ نہیں بتا سکتا کہ تمہارے پڑوسی کس حال میں ہیں ؟ بیچارہ ٹی وی کیا کرے، اس کی مجبوری یہ ہے کہ وہ وہی بات کہے گا جہاں سے اسے پیسے ملنے کی امید ہو، کیو نکہ اس کا تو سارا دھندہ ہی اشتہاری کمپنیوں کے سرماے کا فروغ ہے۔ ہم یہاں ٹی وی کے نقصانات کی بات نہیں کر رہے بلکہ معا شرتی مقا صد کے حصول کے ضمن میں اداروں کی بقا کی اہمیت و افادیت کی بات کر رہے ہیں ، کیو نکہ یہ ادارے ہی ہیں جو افراد کا تعلق کسی خا ص مقصد سے منسلک اور قائم رکھنے کا با عث بنتے ہیں ۔ مثال3: عطاء اللہ شاہ بخاری، علامہ احسان الٰہی ظہیر، شورش کاشمیری، رشید ترابی، شفیع اوکاڑوی اور مولانا نورانی وغیرہ جب جلسہ عام میں خطابت کا جادو جگاتے تو لاکھوں کا مجمع سیلاب کی طرح اُبلنے لگتا، نعرے اور تحسین کی آوازیں بلند ہوتیں ۔ جلسہ گاہ رزم گاہ کا منظر پیش کرتا ہے اور خطیب اس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر لوگوں کو آتش بجاں کرتا چلا جاتا ہے۔ لیکن یہی خطبا جب اپنی اپنی مساجد کے منبروں پر اسی رفتار و گفتار کے ساتھ جمعہ کے دن خطابت کرتے ہیں تو مجال ہے کہ مسجد میں کوئی شخص نعرہ لگادے، شور مچادے، یا تحسین وستائش کے ڈونگرے برسا دے۔ مسجد کا تقدس لوگوں کے جذبات کو سلب کرلیتا ہے، ان کے جذبات کو ایک خاص تنظیم کے سانچے میں ڈھال کر اُنہیں ساکت وصامت بنادیتا ہے۔ اس نظام کی روحانیت انسانی وجود کو اپنے سانچے میں ڈھال لیتی ہے اور اس کے جذبات کواس کے بدن سے خارج کرکے اسے بے بس کردیتی ہے، یہ مسجد کے ادارے کی روحانیت کا ثمر ہے۔ اسی طرح تراویح جب مسجد میں ادا کی جاتی ہے تو اس کا ماحول، نورانیت وروحانیت بالکل الگ ہوتی ہے، وقار،سکون ، سنجیدگی، قلب کی آمادگی، دنیا سے فراغت کی کیفیات طاری ہوتی ہیں ۔ مسجد کی تراویح میں مسجد کے خدام بھی شامل ہوتے ہیں اور انتظامی عملہ بھی، مسجد اُنھیں اس عبادت سے محروم کرنے کا ذریعہ نہیں بنتی وہ مسجد کی اجتماعیت اور اجتماعی عبادت کا حصہ ہوتے ہیں ۔ لیکن یہی تراویح جب مساجد سے نکل کر شادی ہالوں ، کمیونٹی سینٹروں اور ہالوں میں چلی جاتی ہے تو اس کی روحانیت سلب ہو جاتی ہے۔ کچھ لوگ اس تقریب کے انتظامات میں مصروف ہو کر تراویح کی عبادت سے قصداً رضا کارانہ محروم ہو جاتے ہیں ، کیونکہ کچھ ویڈیو بناتے ہیں ،کچھ صوتی نظام چلاتے ہیں ، کچھ کتابوں کے اسٹال پر بیٹھتے ہیں ، کچھ کتابیں پڑھ رہے ہوتے ہیں ، کچھ چائے بنانے کے انتظام میں مصروف ہوتے ہیں ، کچھ تھک کر کرسیوں پر آرام فرما |