کھانے کی اخلاقیات ہی دوسری ہوتی ہیں ، ایک میز سے وہ پسند کی بوٹیاں و اشیا چنتا ہے، پسند نہیں آتیں تو دوسری میز پر پھینک کر دوسری رکابی اٹھا کر دوسری اشیا استعمال کرنا شروع کردیتا ہے، پسندیدہ اشیا ایک میز پر نہ ملیں تو وہ ہر میز پر گھوم پھر کر ڈھونڈتا اور لوٹتا رہتا ہے۔ کیوں کہ وہ اپنا زمان و مکاں تیزی سے بدل رہاہے، لہٰذا کسی کی نظر میں نہیں ہے بلکہ صرف نفس امارہ (حرص و حسد و ہوس) کی گرفت میں ہے۔ دسترخوان اس کے اخلاقِ رذیلہ کے اظہار کی صلاحیتیں سلب کرلیتا ہے، اسی لئے دسترخوان پر بیٹھنے والا مرغی کی گردنیں بھی کھاتا ہے، لیکن بوفے میں کھانے والا گردنوں کو ہاتھ بھی نہیں لگا تا۔ مثال 2: ہمارے گاؤ ں دیہات میں چوپال اور بیٹھک لوگوں کی روز مرہ زندگی کا لازمی حصہ ہوا کرتے تھے (کہیں کہیں اب بھی یہ نشستیں موجود ہیں )۔ اب دیکھئے اسلام چا ہتا ہے کہ اس کے ماننے والوں کے تعلقات سے جو معا شرہ وجود میں آئے، وہاں پڑوسیوں کی خوب خبر گیری ہونی چاہئے۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ خیال کیسے رکھا جا ئے؟ اس کا انتظام کیا ہو؟ کیا ہر شخص روز انہ رات سونے سے پہلے اپنے پڑوسی کا دروازہ بجا کر اس سے پوچھے کہ بھا ئی کیسے ہو؟ ظا ہر ہے ایسا تو نہیں ہو سکتا، مگر پھر کیا ہو ۔ اب ذرا غور کریں کہ یہ بیٹھک کیا ہے؟ عام نشست کی ایسی جگہ جہاں لوگ شام کے وقت تھوڑی دیر دل لگی اور فرحت ِطبع کے لئے اکٹھے بیٹھتے جس کے ذریعے اُنہیں پورے گاؤں اور اسکے اطراف کے لوگوں کے حالات معلوم ہوتے، مثلاً گاؤں میں کون بیمار ہے، کس کے گھر شادی ہے، کس کے گھر فوتگی ہوئی وغیرہ وغیرہ۔ اگر کوئی شخص دو دن تک بیٹھک نہ آتا تو لوگ اس کے گھر خیریت معلوم کرنے جاتے۔ یوں سمجھئے کہ ایک طرف تو یہ گاؤں کے حالاتِ حاضرہ کو اَفراد تک پہنچا نے کا ایک مکمل طریقہ تھا تو دوسری طرف ایک ساتھ مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کا خیال کرنے کی اَقدار کے فروغ کا ذریعہ تھا۔ پڑوسیوں کی خبر گیری کرنے کا بھلا اس سے بہتر انتظام اور کیا ہو سکتا تھا؟ لیکن پھر ٹی وی آگیا اور ہرشخص فرحت ِطبع کے لئے اب بیٹھک کے بجا ئے اپنے اپنے گھر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے کا عا دی ہو نے لگا۔ نشستیں ختم ہونے لگیں ، اور ان نشستوں کے ٹوٹنے سے وہ سارا ما حول بھی ہما رے معا شروں سے رخصت ہو گیا جو ان کا مر ہونِ منت تھا۔ کہا جانے لگا کہ ٹی وی سے ہمیں خبریں ملتی ہیں ، مگر کس قسم کی خبریں ؟ وہ خبریں جو ہمارے اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لئے کسی کام کی نہیں ۔ ٹی وی لوگوں کو یہ تو بتاتا ہے کہ بھا رت میں کس فلمی ہیرو کی |