Maktaba Wahhabi

59 - 62
میں گنجائش تھی اور حطیم کا حصہ تعمیر سے باہر رہ گیا۔ یہ بعد کی بات ہے کہ حجاج بن یوسف ثقفی نے جب عبداللہ بن زبیر کو شکست دی، اُنہیں شہید کیا تو ان کے بنائے ہوئے نشانوں کو مٹانے کی غرض سے ان کا تعمیر کردہ زائد کعبہ مشرفہ بھی منہدم کردیا اور کعبہ اسی حالت میں رہنے دیا جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا۔ پھر عباسی خلیفہ منصور نے دوبارہ اس کی تکمیل کاارادہ کیا، لیکن امام مالک رحمہ اللہ نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک خلیفہ اس کی تعمیر کرے اور دوسرا اُس کی دشمنی میں اِسے گراتا رہے۔ دوسری مثال جمع قرآن کی ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات میں جتنا جتنا قرآن نازل ہوتا جاتا، اسے لکھواتے جاتے اور کئی صحابہ کے سینوں میں وہ اسی ترتیب کے ساتھ محفوظ ہوتاگیا جس ترتیب سے نازل ہوا تھا، لیکن ایک کتاب کی شکل میں اس کا شروع تا آخر لکھا جانا اس لئے ناممکن تھا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک قرآن نازل ہوتا رہا۔ گویا جمع قرآن مطلوب تو تھا،لیکن مندرجہ بالا سبب کی بنا پر اس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں جمع ہونا ممکن نہ تھا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مزید قرآن نازل ہونے کا کوئی امکان نہ تھا۔ اب ابتدا بھی معلوم اور انتہا بھی؛ پڑھا بھی جاتا تھا اور سینوں میں محفوظ بھی تھا، صرف اتنی کسر تھی کہ اسے ترتیب کے ساتھ ایک جگہ لکھ لیا جائے اور یہ کام حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کو ذمہ دار بنا کر کرڈالا۔ یہ دو مثالیں تو ان اعمال کی ہوگئیں جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کے بعد کئے گئے اور اُنہیں جائز بھی قرار دیا گیا، کیونکہ ان دونوں کاموں کے کرنے کی طلب موجود تھی، صرف رکاوٹ حائل تھی، جونہی موقع سازگار ہوا اُنہیں کرلیا گیا۔ اب مثال لے لیجئے اس امر کی کہ جس کی طلب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھی، کرنے میں کوئی رکاوٹ بھی نہ تھی پھر بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ عمل نہیں کیا، لیکن اگر کوئی اس عمل کو کرنے پر مصر ہو تو وہ بدعت کہلائے گا۔ جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یومِ ولادت منانا جسے عام طور پر’ میلاد‘ کہا جاتا ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں اس یوم کو منانے کا داعیہ موجود تھا کہ اہلِ عرب کے ہمسایہ اقوام میں عیسائی حضرت عیسیٰ کا یومِ پیدائش (کرسمس) منایا کرتے تھے اور پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایسی کوئی رکاوٹ بھی موجود نہ تھی جو انہیں اس کام کرنے سے
Flag Counter