تاریخ قرآن شیخ عبد الفتاح عبد الغنی القاضی آخری قسط ترجمہ : محمد اسلم صدیق المُصحف الشریف؛ ایک تاریخی جائزہ زیر نظر مضمون کے مرتب علومِ قرآن کے حوالے سے عالم عرب کی ایک معتبر شخصیت ہیں جن کی اس موضوع پر متعدد کتب ومقالات کے علاوہ، شاگر دوں کی بڑی تعداد دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔ سعودی حکومت کے کنگ فہد قرآن کمپلیکس میں قرآنِ کریم کی عالمی پیمانے پر نشر واشاعت اور اصلاح کے لئے قائم کردہ کمیٹی نے ان کی کتب سے بھرپور استفادہ کیا ہے جو آپ علمیت کا مدینہ نبویہ میں حکومتی سطح پر ایک اعتراف ہے۔ فن قراء ت کی مشہور کتاب الشاطبیۃ کی ’الوافی‘ کے نام سے اور الدُرَّۃ کی شرح ’ایضاح‘ کے نام سے آپ نے تفصیلی شروح تحریر فرمائی ہیں ۔ زیر نظر مضمون کو اُردو میں ترجمہ کرنے کی نشاندہی پاکستان میں فن تجوید وقراء ت کی نامورشخصیت قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ نے ادارئہ محدث کو فرمائی جس کا باعث اس مضمون میں موجود ایسی معلومات ہیں ، جو اس سے قبل اُردو زبان میں موجودنہیں ہیں ۔ جزاہم اللہ خیر الجزاء ح م مصحف کے کاتب اور ناشر کے لئے شرائط کیا مصحف ِشریف میں رسم عثمانی کی پابندی ضروری ہے یا مصحف کو اِملا کے عام قواعد کے مطابق بھی تحریر کیا جاسکتا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کے بارے میں علما کے تین موقف ہیں : پہلا موقف اور اس کے دلائل رسمِ عثمانی کا التزام ضروری نہیں ہے بلکہ اِملا کے عام قواعد کے مطابق بھی مصحف کو لکھا جاسکتا ہے۔ یہ موقف امام ابن خلدون رحمہ اللہ اور امام ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے اور اس کی تائید میں حسب ِذیل دلائل پیش کئے ہیں : 1. یہ رسم الخط محض علامات اور نشان ہیں ۔ چنانچہ ہر وہ رسم جوایک کلمہ اور اس کی قراء ت کی واضح تصویر پیش کردے، وہ رسم بالکل درست ہے اور اس کے کاتب کو غلط قرار نہیں دیا جا سکتا۔ 2. رسم ِعثمانی کے مطابق مصحف کی کتابت لوگوں کے لئے مشقت اور التباس کا باعث بنتی ہے |