فقہ واجتہاد ڈاکٹر صہیب حسن[1] فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دُعا کا مسئلہ ایک سائل پوچھتے ہیں : کیا فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دُعا مانگنا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ؟ جیسا کہ اکثر علماے کرام فرض نمازوں کے بعد کچھ عربی میں اور کچھ اپنی زبان میں دُعا کرتے ہیں اور مقتدی حضرات ساتھ ساتھ آمین کہتے ہیں ۔ کیا یہ طریقہ سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے یا بدعت؟ اگر یہ سنت ہے تو حدیث کا حوالہ ضرور دیں ۔ جواباً عرض ہے کہ گو سوال فرض نمازوں کے بعد امام کی اقتدا میں اجتماعی دعا سے متعلق ہے لیکن اس میں دو دوسرے مسائل بھی ضمناً آجاتے ہیں : 1. کیا ہر دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا لازم ہے؟ 2. کیا دعا کے بعد ہاتھ چہرے پر پھیرنا چاہئے؟ ہم اپنے تفصیلی جواب میں ان تینوں مسائل کا احاطہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ جہاں تک فی نفسہٖ دعا کرنے کا تعلق ہے تو قرآن وحدیث کی نصوص اس بارے میں بھری پڑی ہیں ، اس لئے ان کا تذکرہ طوالت کا باعث ہوگا۔ ایسے ہی احادیث میں بہت سے ایسے اوقات بتائے گئے ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے مثلاً فرض نمازوں کے بعد، اقامت اور اذان کے دوران، بوقت ِسحور اور افطار، سجدہ کے دوران، جمعہ کی ایک ساعت میں ، وغیرہ وغیرہ 1. دعا کرتے وقت ہاتھ اُٹھانے کے بارے میں یہ احادیث ملاحظہ ہوں : 1. حضرت سلمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((إن ربکم حي کریم یتسحيٖ من عبدہ إذا رفع یدیہ إلیہ أن یردھما صفرًا)) (سنن ابی داؤد:۱۴۸۸) ’’بے شک تمہارا رب حیادار اور کریم النفس ہے۔ اس بات سے شرماتا ہے کہ جب اس کا |