حدیث وسنت محمد بن عبدالعزیز خضیری مترجم:حافظ اختر علی[1] روزِمحشر اللہ کی نظرِ رحمت سے محروم ’بدنصیب‘! بھلائی کاکوئی کام ایسا نہیں جس کی طرف شریعت ِمطہرہ نے ہماری رہنمائی نہ کی اور ہمیں اس کی رغبت نہ دلائی ہو۔ اوربرائی کا کوئی بھی کام ایسا نہیں ہے جس سے شریعت نے ہمیں ڈرایااور اس سے منع نہ کیا ہو۔ شریعت نے خیر وشر ہردو پر عمل کرنے والے شخص کا انجام بالکل واضح کردیا ہے۔ چنانچہ ایسا شخص جو بھیانک انجام سے ڈرنے والا ہو، اسے چاہئے کہ وہ ان چیزوں کو اچھی طرح ذہن نشین کرلے جو اس کی عاقبت کو تباہ وبرباد کرنے والی ہیں اور وہ ان ہلاکت خیز چیزوں سے اپنے آپ کو بچانے کے ساتھ ساتھ اپنے اہل و عیال،عزیزو اقارب کو بھی ان کے ارتکاب سے بچائے۔ مسلمانوں میں بے شمار ایسے واقعات موجود ہیں کہ ارتکابِ معاصی کی وجہ سے اللہ کی طرف سے ان پر مختلف قسم کی تکلیفیں اور عذاب آتے رہے جس کی وجہ دراصل اللہ کا غضب، اس کی نافرمانی اور بدترین گناہوں کا ارتکاب تھا۔ ان مختلف گناہوں کا بدترین نتیجہ یہ بھی ہے کہ قیامت والے دن میدانِ حشر میں ایسے لوگ نہ تو اللہ تعالیٰ کی کلام اور نظررحمت کے مستحق ہوں گے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ ان کو گناہوں کی نجاست سے پاک کریں گے بلکہ ان کو سخت عذاب سے دوچار کیا جائے گا۔ اے اہل عقل ودانش!جب اللہ کی طرف سے بعض عظیم گناہوں پر سنگین عذاب کی وعید آچکی ہے تو ہمیں چاہئے کہ ان کو غور سے سنیں ، ان کو سمجھیں اورایسے گناہوں کے ارتکاب سے بچنے کی ہرممکن کوشش کریں ۔تمام کبیرہ گناہوں سے توبہ کرنا واجب ہے اور توبہ کے بعداپنے آپ کو،اپنے اہل وعیال اور بھائیوں کو بھی کبائر کے ارتکاب سے بچانے اور توبہ کی طرف متوجہ کرنے کی پوری پوری کوشش کرنا ضروری ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: |