نافرمان، 2. دیوث، 3. مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں ۔ اور جن تین لوگوں کی طرف اللہ تعالیٰ دیکھیں گے نہیں ، وہ یہ ہیں :1. والدین کا نافرمان، 2. ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا، اور 3. کچھ دے کر احسان جتلانے والا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! شرابی کو توہم جانتے ہیں ،لیکن دیوث کیا ہوتا ہے؟ فرمایا: وہ شخص جس کو یہ پرواہ ہی نہ ہو کہ اس کے گھرمیں کون داخل ہوتا ہے۔کہا گیا اور یہ عورت میں مرد بننے سے کیا مراد ہے؟فرمایا: مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں ۔‘‘ 15. الذي یأتي امراتہ في دُبُرھا (ہم بستری میں بیوی کی دبر استعمال کرنا) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا ینظر اﷲ إلی رجل أتی رجلا أو امرأۃ في الدُّبر)) (جامع ترمذی:۱۰۸۶) ’’قیامت کے دن اللہ اس بندے کی طرف نہیں دیکھیں گے جو کسی مرد یا عورت کے ساتھ بدفعلی کرے۔‘‘ اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ملعون من أتی امرأتہ في دُبرھا)) (مسند احمد:۲/۴۴۴، سنن ابوداؤد:۲۱۶۲’صحیح‘) ’’جو شخص اپنی بیوی کی دبر سے آتا ہے، وہ ملعون ہے۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ الجوزیہ فرماتے ہیں : ’’بیوی کی دبر کے استعمال کو کسی نبی علیہ السلام نے بھی مباح قرار نہیں دیا اور جو بعض لوگوں سے بیوی کی دبر میں وطی کا جواز کا تذکرہ ملتا ہے تو یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے عارضی نجاست (حیض ونفاس)کی صورت میں شرم گاہ میں جماع سے منع فرمایا ہے تو دائمی نجاست کی جگہ میں یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے؟اس سے انقطاعِ نسل جیسی بڑی بڑی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور انسان عورتوں کی دبر سے بچوں کے ساتھ بدفعلی کا عادی ہو جاتا ہے۔‘‘ ٭ مذکورہ بالا سطور میں ہم نے ان آیات واحادیث کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے جس میں اللہ کی رحمت سے دوری، ان سے کلام نہ کرنے کی وعیدیں بیان ہوئی ہیں ۔ البتہ بعض احادیث میں جو (( ثلاثۃ لا یکلمھم اﷲ)) کے حوالے سے مختلف قسم کے الفاظ آئے ہیں تو ان احادیث میں اصلاً کوئی تعارض نہیں کیونکہ ان میں ثلاثۃ (تین) کا کلمہ بطورِ تعداد ہے، بطورِحصر(التزام) نہیں ۔ واللہ اعلم! |