Maktaba Wahhabi

55 - 62
اس روایت میں صرف سلام کے بعد اپنی جگہ سے ہٹنے کا ذکر ہے، ہاتھ اُٹھانے اور دعا کرنے کا ذکر نہیں ہے۔ گویا یہ اضافہ مصنف ابن ابی شیبہ کے کسی غیر مستند ایڈیشن میں دیا گیا ہے جو ہمارے پیش رو علماء کے مطالعہ میں رہا ہوگا۔ ابوبکر بن ابی شیبہ نے سلام کے بعد کھڑے ہونے یا اپنی جگہ سے ہٹ جانے کے بارے میں پندرہ احادیث و آثار درج کئے ہیں ۔ ایک کا تذکرہ تو ہوگیا، باقی چودہ کا خلاصہ یہ ہے کہ 1. عبداللہ رضی اللہ عنہ بن مسعود جونہی نماز ختم کرتے یا تو کھڑے ہوجاتے یا ہٹ جاتے۔ 2. ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ امام سلام کے بعد اُٹھ کھڑا ہو یا ہٹ جائے۔ 3. ابو رزین نے کہا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، اُنہوں نے دائیں اور بائیں سلام پھیرا، پھر یک دم اُٹھ گئے۔ ( ثُمَّ وثب کما ہو) 4. حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سلام کے بعد امام کا بیٹھے رہنا بدعت ہے۔ 5. ابوحفص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بن جراح جب سلام کہہ چکتے تو وہ اُٹھنے کے لئے اتنی جلدی مچاتے جیسے دہکتے کوئلوں پر بیٹھے ہوں ۔ (کأنہ علی الرضف حتی یقوم) 6. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد صرف اتنی دیر بیٹھتے جس میں ((اللہم أنت السلام ومنک السلام تبارکت ذا الجلال والإکرام))کہا جاسکے۔ (صحیح مسلم:۵۹۲) 7. عبداللہ رضی اللہ عنہ بن مسعود سے بھی بالکل ایسا ہی منقول ہے۔ 8. سعید رحمہ اللہ بن جبیر کہتے ہیں کہ ہمارے ایک امام تھے (جن کی فضیلت کا اُنہوں نے ذکر کیا)۔ وہ جونہی سلام پھیرتے تو آگے بڑھ جاتے۔ 9. ابی مجلز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہر وہ نماز جس کے بعدتطوُّع (نفل نماز) ہو تو اس میں پھر جاؤ (فَتَحَوَّلْ إلا العَصر والفَجر) سواے نمازِ عصر اور فجر کے۔ 10. مجاہد رحمہ اللہ نے کہا کہ مغرب میں جگہ سے ہٹنا نہ چھوڑو۔ 11. حسن بصری رحمہ اللہ سلام پھیرتے ہی اپنی جگہ سے ہٹ جاتے یا کھڑے ہوجاتے۔ 12. طاؤس رحمہ اللہ سلام پھیرتے ہی کھڑے ہوجاتے اور چلے جاتے، لیکن نہ بیٹھتے۔
Flag Counter