((اللھم أنت السلام ومنک السلام، تبارکت یا ذا الجلال والإکرام)) (صحیح مسلم:۵۹۲) ((اللھم لا مانع لما أعطیت ولا معطي لما منعت ولا ینفع ذا الجد منک الجد)) (صحیح مسلم:۵۹۳) اور ایسے ہی ہر نماز کے بعد سبحان ﷲ (۳۳ مرتبہ)، الحمد للّٰه (۳۳ مرتبہ)، ﷲ أکبر (۳۳ مرتبہ)، اور لا إلہ إلا ﷲ وحدہ لا شریک لہ،لہ المک ولہ الحمد وہو علی کل شيء قدیر (ایک مرتبہ) پڑھنے کی تلقین کی۔ (صحیح مسلم:۵۹۷) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک بات نوٹ کیا کرتے تھے جو احادیث و آثار کے ذریعے ہم تک پہنچیں ، لیکن کسی نے اس بات کو نقل نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان تسبیحات سے قبل یا بعد میں دعا کے لئے ہاتھ اُٹھاتے اور ان کے ساتھ تمام مقتدی ’آمین‘ کہا کرتے۔ عبادات توقیفی ہیں اور جو کچھ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کرکے دکھایا، وہ سنت بن گیا اور جس بات کو چھوڑ دیا حالانکہ اس کے کرنے کی طلب بھی تھی تو اس کا چھوڑنا ہی سنت ٹھہرا۔ ٭ کہا جاسکتا ہے کہ اس ضمن میں چند احادیث موجود ہیں جن کا تذکرہ خود’ فتاویٰ نذیریہ‘ میں کیا گیا ہے۔ آئیے ان روایات کو جانچنے کی کوشش کریں : 1. اَسود عامری کی اپنے والد سے روایت مسند ابن ابی شیبہ میں یوں ذکر کی گئی ہے: قال صلیت مع رسولﷲ ! الفجر فلما سلَّم انصرف ورفع یدیہ ودعا ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نما زِفجر ادا کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو پلٹے اور دونوں ہاتھ اُٹھائے اور دعا کی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ:۳۰۹۳) مصنف ابن ابی شیبہ کو مدینہ منورہ کے محمد العوامہ نے بڑی تحقیق کے ساتھ ۲۳ جلدوں میں شائع کیا ہے۔اور یہ حدیث تیسری جلد میں نمبر ۳۱۱۰ کے تحت دی گئی ہے۔ یہ حدیث مع اسناد ملاحظہ ہو: حدثنا ہشیم قال أخبرنا یعلی بن عطاء عن جابر بن یزید بن الأسود العامري عن أبیہ قال صلیت مع رسول ﷲ ! الفجر فلمَّا سلَّم انحرف |