دینا۔‘‘ (الأدب المفرد:۶۲۹) 6. کسی کی درخواست پر: حضرت ابوہریرۃ راوی ہیں کہ طفیل بن عمرو الدوسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دوس قبیلے نے انکا رکیا اور نافرمانی کی تو انہیں بددعا دیں ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رُو متوجہ ہوئے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، لوگوں نے سمجھا کہ وہ اُنہیں بددعا دیں گے، لیکن اُنہوں نے کہا: اے اللہ! دوس کو ہدایت دے اور اُنہیں واپس لے آ۔‘‘ (صحیح بخاری:۲۹۳۷) 4. کچھ مواقع ایسے بھی ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف انگلی سے اشارہ کیا یا صحابہ نے ایسا کیا: 1. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ ایک آدمی دو انگلیوں (کے اشارہ) سے دعا مانگ رہا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ((أحد، أحد)) (ایک، ایک) (جامع ترمذی:۳۵۵۷) امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا مطلب ہے کہ اگر آدمی تشہد میں دعا کرتے وقت دو اُنگلیوں سے اشارہ کرے تو اسے صرف ایک اُنگلی سے ہی اشارہ کرنا چاہئے۔ سنن ابوداؤد کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صحابی سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص تھے۔(رقم :۱۴۹۹) 2. تشہد کے وقت دعا کی غرض سے اُنگلی چلانے کی روایت سنن نسائی اور صحیح ابن حبان میں ان الفاظ کے ساتھ روایت ہوئی: یُحرِّکہا ویدعو بہا (نسائی:۱۲۶۹،ابن حبان:۱۸۹۲) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس انگلی سے دعا کررہے تھے اور اُسے حرکت دے رہے تھے۔‘‘ 3. سفر کی دعا کے وقت انگلی اُٹھانا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے اور اپنی سواری پر سوار ہوجاتے تو اپنی اُنگلی سے اشارہ کرتے۔ (راوی شعبہ نے اپنی اُنگلی کو پھیلایا) اور پھر یہ دعا پڑھتے : ((اللہم أنت الصاحب في السفر))… الخ (سنن ترمذی:۳۴۳۸) لیکن ایسے بے شمار مواقع ہیں جہاں آپ کی دعا کا ذکر تو ملتا ہے، لیکن ہاتھ اُٹھانا مذکور نہیں ہے جیسے تشہد کے دوران دعائیں ، مسجد میں داخل ہوتے اور باہر نکلنے کی دعا، گھرسے نکلنے اور داخل ہوتے وقت کی دعا، نمازِجنازہ کے دوران دعا، بیت الخلا میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی دعا، چھینکتے وقت یا چھینکنے والے کو دعا دینا، حالت ِسجود میں دعا کرنا وغیرہ۔ |