مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنٰہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتَابِ اُولٰئِکَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰهُ وَیَلْعُنُہُمُ اللّٰعِنُوْن﴾ (البقرۃ:۱۵۹) ’’جو لوگ ہماری اُتاری ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم اسے اپنی کتاب میں لوگوں کے لیے بیان کر چکے ہیں ، ان پر اللہ اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔ ‘‘ ٭ اسی طرح امام قرطبی رحمہ اللہ ﴿وَلاَ تَشْتَرُوْا بِآیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلاً﴾ (البقرۃ:۴۱) کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’اگرچہ یہ آیت بنی اسرائیل کے ساتھ خاص ہے، لیکن اس حکم میں ہر وہ شخص شامل ہوگا جو بنی اسرائیل کا سا فعل سرانجام دے گا۔ جو کوئی حق کو بدلنے یا باطل کے لئے رشوت لیتا ہے یا جو کسی کو ضروری تعلیم (جس کو سیکھنا ہرمسلمان پر واجب ہے) حاصل کرنے سے روکتا ہے، یا جو اس نے سیکھا ہے، اس کوبیان نہیں کرتاحالانکہ اس کواس بات کا شریعت نے حکم دیا ہے، لیکن وہ اس پر اُجرت لے کر خاموش رہتا ہے تو وہ بھی اس آیت کے حکم میں شامل ہوگا۔ ‘‘واللہ اعلم ٭ سنن ابو داؤد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من تَعلَّم علماً مما یتبغي بہ وجہ اللّٰه عزَّ وجلَّ لا یتعلمہ إلا لیصیب بہ عرضا من الدنیا لم یجد عرف الجنۃ یوم القیامۃ)) (رقم الحدیث:۳۱۷۹) ’’ایسا علم جس کے حصول میں اللہ کی رضا مقصود ہونی چاہئے، وہ اس علم کو حصولِ دنیا کا ذریعہ بنا لیتاہے تو قیامت والے دن وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔‘‘ ٭ مزید برآں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اگر اللہ کی کتاب میں یہ آیت ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَا اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْہُدٰی﴾ (البقرۃ:۱۵۹) نہ ہوتی تو میں کبھی بھی کوئی حدیث بیان نہ کرتا۔‘‘ (صحیح بخاری:۱۱۵،صحیح مسلم:۴۵۴۹) 2. اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچنا ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اﷲِ وَاَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلاً اُولٰئِکَ لاَ خَلَاقَ لَہُمْ فِی الْآخِرَۃِ وَلاَ یُکَلِّمُہُمُ اﷲُ وَلاَ یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلاَ یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْم﴾ (آلِ عمران:۷۷) ’’بیشک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں ، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے بات کرے گا،نہ ان کی طرف قیامت کے |