اورپیرپگاڑا نے اس کی تائیدکی ہے، سچ ہے : کند ہم جنس باہم جنس پرواز کبوتر با کبوتر ؛ باز با باز ٭ ایک اور خبر ملاحظہ فرمائیں : دیپالپور: حدود قانون کی مخالفت پر دو نوجوانوں نے بزرگ کو پیٹ ڈالا !! نوجوان قانون پر خوشی کااظہار کررہے تھے، بزرگ نے حقیقت بتائی تو وہ برہم ہوگئے۔ دیپالپور(نامہ نگار) تحفظ ِحقوقِ نسواں بل پردو نوجوان ایک بزرگ سے جھگڑ پڑے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقامی کالج کے دو طالب علم کالج سے چھٹی کے بعد جنرل بس اسٹینڈ میں موجود حمام میں آئے اور کنگھا کرنے لگے۔ اسی دوران ایک طالب علم نے اپنے دوسرے طالب علم کومخاطب ہوکر کہاکہ تحفظ ِحقوقِ نسواں بل اب پاس ہوچکا ہے اور مکمل آزادی ہوگئی ہے اب اپنی دوست لڑکی کو کہیں لانے یالے جانے میں کوئی دقت نہیں رہی۔ اب پولیس کو کوئی اختیار نہیں رہاکہ وہ کسی کو پکڑے یا مقدمہ درج کرے۔ ان کی گفتگو سن کر حمام میں موجود عمر رسیدہ بزرگ نے ان سے کہا کہ آپ کو اس وقت اس بات کا احساس ہوگا جب تمہاری بہن یا بیٹی سے کوئی ایسا کرے گا اور شکایت لے کر جاؤ گے اور پولیس تمہیں قانونی کارروائی سے معذرت کرے گی جس پر وہ دونوں طالب علم شدید مشتعل ہوگئے اور اس کے گلوگیرہوگئے اور غلیظ گالی گلوچ کرنا شروع کردی۔ قریبی دوکانداروں نے حمام کے اندر جاکر بزرگ کی جان چھڑائی۔ ( ماہنامہ’ حرمین‘ جہلم: شمارہ نومبر، دسمبر ۲۰۰۶ء) ٭ ایک اور مراسلہ ملاحظہ ہو جو ’نادیدنی‘ کے عنوان سے نوائے وقت لاہور (۹جنوری ۲۰۰۷ء) میں شائع ہواہے : ’’مکرمی! شام کے ۴ بجے تھے، ہم اپنی بیگم کو ساتھ لے کر لاہورکے ایک پارک میں واک کے لئے گئے اور بھی بہت سے مرد و خواتین اور بچے سیرو تفریح میں مشغول تھے اور سورج کی ہلکی تمازت کو انجواے کررہے تھے۔ میری بیٹی اور اس کا دو سالہ بیٹا بھی وہیں آگئے کہ ہم نے دیکھا کہ ایک نوجوان قریباً چوبیس پچیس سال کا بغیر آستین کے ٹی شرٹ اورکالے رنگ کی پینٹ پہنے ہلکی ہلکی جوگنگ کررہا ہے۔ تھوڑا پیچھے سے ایک اٹھارہ انیس سال کی لڑکی کانوں کو |