Maktaba Wahhabi

57 - 111
حکام کا دعویٰ کہ ہمیں خوشی ہے کہ ان کی ریفارم تحریک بارآور ہورہی ہے اور جب امریکی ڈالر اسی کام کی تکمیل کے لئے وصول کئے ہوں تو بہت نہیں تو تھوڑا سر تو نیچا کرنا ہی پڑتاہے(شرم آئے یا نہ آئے) اور پھر کیا کیاجائے کہ جو کچھ ایسی رپورٹوں میں درج ہو، وہی ہمارے محترم وزراے کرام کی پالیسی سٹیٹمنٹ میں بھی درج ہو۔ ملاحظہ ہو وزیر تعلیم کا بیان : ’’جنرل مضامین سے اسلامی مواد ہٹا دیں گے۔ نیا تعلیمی نصاب زور دے گا کہ پاکستان مذہبی ریاست نہیں ، سکولوں میں تنگ نظر مذہبی رجحانات کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ بچوں کو محض مولوی نہیں بنانا چاہیے۔ دو قومی نظریہ سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ ‘‘(نوائے وقت: ۱۹/ دسمبر) وزیر باتدبیر کو کون بتائے کہ حضور آپ تو وہی زبان بول رہے ہیں جو کہ ہمارے اور آپ کے آقا کے بیانوں اور رپورٹوں میں درج ہیں ۔ کون اُنہیں یاد دلائے کہ آپ آئین پاکستان کو بھی بھول گئے ہیں ۔ آئین پاکستان کا آرٹیکل نمبر ۲ کہتا ہے کہ اسلام مملکت پاکستان کا مذہب ہے: Islam shall be stat religion of Pakistan. اور ابھی تک آرٹیکل ۲/الف بھی دستور کا حصہ ہے اور آغاز یا مقدمہ Preamble میں بڑی صراحت کے ساتھ اسلام، عقیدہ اور ایمان سے وابستگی اورعوام کی زندگی اسلام کے اُصولوں (جسے مغرب انتہا پسندی اورتنگ نظری کا نام دیتاہے) سے زندگی استوار کرنے کے عزم کااظہار کرتاہے۔ اسلام تعلیم کے ذریعہ ہی ذہنی اور فکری انقلاب کا حامی ہے۔ ذہنی تربیت صرف اسلام کو ایک مضمون کے طور پر پڑھانے سے ممکن نہیں ہوتی جبکہ اس مضمون کو بھی خاص ڈھانچے میں ڈھالنے کا اہتمام ہو بلکہ یہ ایک ہمہ گیر پروگرام اور بامقصد تعلیمی پروگرام اور نظم سے ہی آتا ہے۔ اس ذہنی نشوونما میں فرق وہی کرسکتے ہیں جنہوں نے اسلامی سکولوں اور مشن سکولوں سے فارغ التحصیل بچوں کا کبھی موازنہ کیاہو۔ مغرب کو کس قسم کااسلام قبول ہے، اس کی وضاحت ’رینڈ کارپوریشن‘ (ایک امریکی تھنک ٹینک) کی رپورٹوں سے عیاں ہے۔ انور سعید ایک امریکی مسلمان مفکر کا کہنا ہے کہ رینڈ کارپوریشن کی رپورٹیں مغربی کلچر کی یلغار کا حصہ ہیں جو کہ اسلام کا چہرہ مہرہ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ بی نارڈ Benardجو زلمے خلیل زاد کی بیگم (زلمے خلیل زاد افغانستان میں امریکہ کے سفیر رہے ہیں اورآج کل وہ عراق میں تعینات ہیں ) کی رپورٹ کے بارے میں لکھتی ہیں کہ
Flag Counter