(اور جس نے تازہ چارا نکالا، پھر اُسے خشک سیاہ بنا دیا۔ راقم) (ii)شاہ رفیع الدین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے نکالا چارہ، پس کردیا اس کو کوڑا سیاہ‘‘ (iii) شاہ عبدالقادر دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے نکالا چارہ ۔ پھر کرڈالا اس کو کوڑا کالا‘‘ (iv) مولانا فتح محمد خان جالندھری رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے چارہ اُگایا، پھر اُس کو سیاہ رنگ کا کوڑا کردیا‘‘ (v)مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے چارہ پیدا کیا۔پھر اس کو خشک سیاہ کردیا۔‘‘ (vi)نواب وحید الزمان رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے (جانوروں کے لئے) چارہ نکالا۔ پھر اس کو (سکھا کر) کوڑا بنا دیا کالا کردیا۔‘‘ (vii)مولانا محمود حسن دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے نکالا چارہ ۔ پھر کرڈالا اُس کو کوڑا سیاہ‘‘ (viii)مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے (زمین سے) چارہ نکالا، پھر اُس کو سیاہ کوڑا کردیا۔‘‘ (ix)مولانا عبدالماجد دریا بادی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’اور جس نے چارہ (زمین سے) نکالا، پھر اُسے سیاہ کوڑا کردیا۔‘‘ (x) مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ ’’جس نے نباتات اُگائیں ، پھر اُن کو سیاہ کوڑا کرکٹ بنا دیا۔‘‘ (تفہیم القرآن: ۶/۳۱۰) کیا یہ سب حضرات عربیت سے نابلد تھے اور ان کو عربی نہیں آتی تھی؟ حقیقت یہ ہے کہ جب مذکورہ آیت کے ایک ہی ترجمے اور مفہوم پر صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمۃ اللہ علیہ سمیت پوری اُمت مسلمہ کے مفسرین متفق ہیں تو یہی ترجمہ لُغت کی رُو سے درست ہے۔ قرآن و حدیث کے نظائر و شواہد کے مطابق بھی یہی ترجمہ ہے تو پھر اس سے ہٹ کر اس آیت کا کوئی اور ترجمہ اخذ کرنا گمراہی اور جہالت کے سوا کچھ نہیں !! |