Maktaba Wahhabi

44 - 95
٭ امام طحطاوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ درّمختار کے حاشیہ پر لکھتے ہیں : ’’ دورِ اوّل میں جب کوئی شخص اکٹھی تین طلاقیں دیتا تو اس کے ایک ہونے کا فیصلہ دیا جاتا تھا۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو لوگ چونکہ کثرت سے تین طلاقیں اکٹھی دینے لگ گئے تھے، لہٰذا آپ رضی اللہ عنہ نے تینوں کے واقع ہونے کا فیصلہ کردیا۔‘‘ (درّ مختار: ج۲/ ص۱۰۵) ٭ علامہ عبدالحی حنفی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’دوسرا قول یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو اگر تین طلاقیں دے دے تو وہ ایک ہی پڑے گی اوریہ قول بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی منقول ہے۔ داؤد ظاہری اور ان کے پیروکار اسی کے قائل ہیں ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول بھی یہی ہے، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بعض اصحاب کا بھی یہی مذہب ہے۔‘‘ (عمدۃ الرعایہ: ج۲ /ص۷۱) ٭ اوپر ان علما کے اقوال کا تذکرہ کیا گیا ہے جنہوں نے خود اور سلف صالحین میں تین طلاقوں کو ایک طلاق قرار دینے کے موقف کا تذکرہ کیا ہے۔ علما کی اس فہرست سے ان لوگوں کے دعوے کا پھسپھساپن ظاہر ہوجاتا ہے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ’’تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں یا دو، ان کا شرعاً اعتبار کیا جائے گا اور دو کو دو اور تین کو تین ہی سمجھا جائے گا، تقریباً سو فیصد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، اکثر تابعین رحمۃ اللہ علیہ ، ائمہ اربعہ رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور سلف رحمۃ اللہ علیہ و خلف رحمۃ اللہ علیہ اسی کے قائل ہیں اور ظاہر قرآن کریم اور صحیح و صریح احادیث بھی یہی بتلاتی ہیں اور یہی حق و صواب ہے لہٰذا جن بعض حضرات کے اقوال اور فتوے اس مسئلے میں جمہور کے اِجماع کے خلاف نقل کئے جاتے ہیں ان کی کوئی وقعت نہیں اور وہ سب کے سب شاذ ہیں جو قابل عمل نہیں ۔‘‘ (ماہنامہ ’الشریعہ‘:ص۳۳، جولائی ۲۰۰۶ء) اس عبارت میں حسب ِذیل چار دعوے کئے گئے ہیں : 1. سو فیصدی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اکثر تابعین رحمۃ اللہ علیہ تین طلاقوں کو تین ہی شمار کرتے ہیں ۔ 2. جن حضرات کے اقوال ان کے خلاف نقل کئے جاتے ہیں ، وہ شاذ اور ناقابل عمل ہیں ۔ 3. ظاہر قرآن اور صحیح احادیث بھی تین طلاقوں کے تین ہونے پر دلالت کرتی ہیں ۔ 4. تین طلاقوں کو ایک قرار دینے والوں کے اقوال اور فتوے جمہور کے اجماع کے خلاف ہیں ۔ یہ دعویٰ کہ سو فیصدی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اکثر تابعین رحمۃ اللہ علیہ تین طلاقوں کو تین ہی شمار کرتے ہیں ، تو یہ سوچ سراسر تقلیدی غلو کی پیداوار ہے، ورنہ جو حضرات تین طلاقوں کو ایک ہی قرار دیتے ہیں وہ
Flag Counter