Maktaba Wahhabi

39 - 95
نے دین ِاسلام کو یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو علمی، عملی اور فکری طور پر ہر طرح محفوظ کیا۔ کسی زاویے سے بھی آپ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیں ، ان کے معانی کو دیکھ لیں ، ان کے مفاہیم کو دیکھ لیں ، ان پر عمل کو دیکھ لیں ؛ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج سے لیکر امام الانبیا تک محفوظ چلی آرہی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ طلبہ حدیث کو اپنے خاندانی نسب نامے تو یاد نہیں ، لیکن حدیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب نامے یعنی اسانید اللہ کے فضل سے سب کویاد ہیں ، یہ سلسلۂ اسانید کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں اور پڑھے اور پڑھائے جاتے ہیں ۔ حدیث کی معجزانہ حفاظت حدیث کی حفاظت کے لئے کئے گئے اقدامات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ حدیث ِرسول کو اللہ تعالیٰ نے منافقین سے بچائے رکھا اورمنافقین نے حدیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم روایت نہیں کی۔ اس لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں جملہ احادیث شک وشبہ سے بالا ہیں ۔ میرے اس دعوے کی بنیاد قرآن کریم کی یہ آیت کریمہ ہے: ﴿ وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّـهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ ﴾ ’’اور ان میں بعض ایسے ہیں جو تمہاری طرف کان لگائے رہتے ہیں یہاں تک کہ سب کچھ سنتے ہیں لیکن جب تمہارے پاس سے نکل کر چلے جاتے ہیں تو جن لوگوں کو علم (ایمان) دیا گیا ہے، ان سے پوچھتیہیں کہ بھلا اُنہوں نے ابھی کیا کہاتھا؟ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا رکھی ہے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چل رہے ہیں ۔‘‘ ( محمد:۱۶) منافقین بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ہی رہتے تھے لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام میں اتنا تقدس اور اتنی خیر وبرکت ہے کہ منافقین کے مکروہ کانوں میں اس کاایک لفظ بھی داخل نہیں ہوتا تھا۔امام الانبیا کی باتیں سننا، یاد رکھنا اور آگے پہنچانا یہ دور کی بات ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کی قوتِ سماعت ہی چھین لی تھی کہ نہ وہ سنیں اور نہ آگے بیان کرسکیں اور جب یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس برخاست ہونے پرباہر نکلتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھتے پھر تے: ماذا قال آنفا؟ ’’ ابھی رسول کیا کہہ رہے تھے ؟‘‘
Flag Counter