Maktaba Wahhabi

31 - 95
اس کی حیثیت صرف مبلغ کی ہے، اس سے زیادہ نہیں ، ایسادعویٰ سراسر نالائقی، بے علمی اور جہالت ہے۔ قرآن پاک کے بیان کی چار پانچ صورتیں ہوتی ہیں ۔ ان کی تکمیل کے لئے درمیان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکال کر بیان کا کوئی اِمکان ہی باقی نہیں رہتا۔ اللہ عزوجل نے فرمایا : ﴿ لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ ٭ إِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہُ وَقُرْآنَہُ ٭ فَإِذَا قَرَأنَاہُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَہُ ٭ ثُمَّ إِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہُ﴾ (القیامۃ: ۱۶ تا ۱۹) ’’ اے محمد! وحی کو پڑھنے کے لئے اپنی زبان کو زیادہ حرکت مت دیں تاکہ اس کو جلد یاد کرلیں ، اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہمارے ذمہ ہے۔ جب ہم وحی پڑھا کریں تو آپ اس کو سنا کریں اور پھر اسی طرح پڑھا کریں ۔ پھر اس کے معانی کا بیان بھی ہمارے ذمہ ہے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے بیان و وضاحت کی یہ ذمہ داری محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی صورت میں مکمل کردی ہے۔ اب اگر کوئی سمجھتاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث قرآنِ کریم کا بیان نہیں ہے تو بتائے کہ قرآنِ کریم تو ہمارے سامنے موجود ہے پھر قرآن کا بیان کہاں ہے؟ الحمد للہ ہمیں تو اس پر اطمینانِ قلب ہے۔ غرض یہ بات واضح ہوگئی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی ورسول ہونے کے ساتھ ساتھ کتاب اللہ کے مبین بھی ہیں اورامام الانبیا کے فرامین کتاب اللہ کا بیان ہیں اور مستقل احکام بھی اس کے اندر موجود ہیں کیونکہ یہ بھی قرآن کریم کا بیان ہی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریعی حیثیت قرآنِ کریم کی نصوص کے مطابق حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور مقام ومرتبہ اور حیثیت ثابت ہوتی ہے۔ تشریع کا حق اللہ تعالیٰ کا حق ہے، قانون بنانا شریعت بنانا اللہ تعالیٰ کا حق ہے جس میں کوئی اختلاف نہیں ہے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شارع ہونے میں لوگ افراط وتفریط کا شکار ہیں ۔ کچھ تو ایسے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شارع حقیقی سمجھتے ہیں ، یہ بھی حد سے تجاوز ہے اور کچھ لوگ بنی صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریع کا ذرا بھی حق دینے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے طائفہ منصورہ اور فرقہ ناجیہ سمجھتاہے کہ تشریع کا حق اللہ کے پاس ہے لیکن اللہ نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ومرتبہ بیان کرنے کے لئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت اُمت
Flag Counter