Maktaba Wahhabi

78 - 79
فقہ واجتہاد پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی کفالت اسلامی ریاست ایک فلاحی ریاست ہے جو اپنے تمام شہریوں کی حاجات و ضروریات کی کفیل ہوتی ہے۔بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ غیرمسلم اسلامی ریاست میں دوسرے درجہ کے شہری ہوں گے اور اسلامی ریاست پر ان کی کوئی ذمہ داری نہ ہوگی جبکہ یہ بات محض مغالطہ ہے کیونکہ اسلام کا نظامِ کفالت ِعامہ اسلامی ریاست کے تمام شہریوں کے لئے بلا تمیز مذہب ونسل ہے۔ اس کی شرط صرف اسلامی ریاست کا وفادار شہری بن کر رہنا ہے۔ غربا کی کفالت کے لئے قرآنِ مجید میں جو ہدایات آئی ہیں ، ان میں مسلم و کافر کی تمیز نہیں ہے۔ مثلاً ٭ ﴿ وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ﴾ (الدھر:۸) ’’وہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں مسکینوں ، یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں ۔‘‘ اس آیت میں مذکور یتیم، مسکین اور قیدی سے مراد مسلم اور غیر مسلم دونوں ہیں کیونکہ قرآنِ مجید میں یہاں کسی قسم کی تفریق نہیں بیان کی گئی۔ قرآنِ مجید نے اس سلسلہ میں نہایت واضح الفاظ میں ایک ضابطہ بیان کیا ہے جس کی رو سے ہراس غریب کافر کی کفالت کی جاسکتی ہے جو مسلمانوں سے برسرپیکار نہ ہو اور اسلامی ریاست کا شہری ہو یا مسلمانوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہو۔ ارشاد ہے : ٭ ﴿ لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٨﴾ إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴾ (الممتحنہ:۸،۹) ’’اللہ تم کو منع نہیں کرتا ان سے جو تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں کرتے اور تم کو تمہارے گھروں سے نہیں نکالتے کہ ان سے بھلائی اور انصاف کا سلوک کرو، بیشک اللہ تعالیٰ
Flag Counter