حلیم اور بردبار واقع ہوئے ہیں اور یہ مصیبت کے بعد جلد اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور بھاگنے کے بعد پلٹ کر حملہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ اور مسکین، یتیم اور کمزور کے لئے سب سے بڑھ کر خیرخواہ ہیں اوران کی پانچویں شاندار خوبی یہ ہے کہ بادشاہوں کو ظلم و ستم سے روکنے میں طاق ہیں ۔‘‘ غیرمسلم میت کا احترام:انسانی شرف وعزت کے تحفظ کی اس سے بڑھ کر مثال آخر کیا ہوسکتی کہ پیغمبر اسلام اپنے ماننے والوں کو غیرمسلموں کے جنازوں کے احترام میں کھڑا ہونے کا حکم صادر کررہے ہیں ۔ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کوئی جنازہ آتے دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ ،تاوقتیکہ وہ گزر جائے[1] ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے، کسی نے کہا:یہ تو یہودی کا جنازہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ انسان نہیں ہے؟[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اسی طرزِ عمل کو اختیا رکیا۔ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ اورقیس بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، وہ میدانِ قادسیہ میں بیٹھے تھے۔جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوگئے۔ کسی نے اعتراض کیا کہ یہ تو ذمی کا جنازہ ہے۔ تو اُنہوں نے جواب دیا : ہاں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے بھی ایک جنازہ گزرا تھا، تو کسی نے کہا:یہ تو یہودی کا جنازہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: کیا یہ انسان نہیں ہے۔[3]اس کے بعد خلفاے مسلمین نے جس طرح غیر مسلموں کے عزت و وقار کا تحفظ کیا ،اسلامی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ غیرمسلموں کے احترام میں مساوات: حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ مصر کے گورنر ہیں ، ان کا بیٹا ایک مصری قبطی کو درّہ مارتاہے اور کہتا ہے: میں معزز لوگوں کا بیٹا ہوں ۔ وہ قبطی مصر سے چلتا ہے اور مدینہ میں امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ کر شکوہ کناں ہوتا ہے۔ پھر معلوم ہے کیا ہوا؟ واقعہ کی تفصیل ملاحظہ ہو : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اس واقعہ کے راوی ہیں ، بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ |