Maktaba Wahhabi

63 - 79
کے پاس بیٹھے تھے کہ مصر سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے امیرالمؤمنین، یہ مقام ہے جان کی امان پانے کا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا مسئلہ ہے؟ اس نے کہا: عمروبن العاص رضی اللہ عنہ نے مصر میں گھڑدوڑ کا مقابلہ کروایا۔ میرا گھوڑا سب سے آگے نکل گیا، جب لوگوں نے دیکھا تو محمد بن عمرو اُٹھا اور کہنے لگا: ربّ ِکعبہ کی قسم!یہ میرا گھوڑا ہے، لیکن جب گھوڑا قریب آیا تو میں نے پہچان لیا اور میں نے کہا: ربّ کعبہ کی قسم !یہ میرا گھوڑا ہے۔ محمد بن عمرو نے کوڑ ا پکڑا اور مجھے مارنے لگا اور ساتھ کہہ رہا تھا ،میں شرفا کا بیٹا ہوں ، تو جب اس کے باپ عمرو کو یہ اطلاع ملی تو اس نے اس خطرے سے کہ کہیں میں آپ کے پاس نہ چلا جاؤں ، مجھے جیل میں بند کردیا۔ میں وہاں سے نکل بھاگا اور اب آپ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ہوں ۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے بٹھایا اور پھر عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی طرف یہ خط لکھا: ’’جونہی میرا یہ خط تجھے ملے تو فوراً میرے پاس پہنچو اور ساتھ اپنے بیٹے کو بھی لیتے آؤ ۔ ‘‘ اور مصری سے کہا: عمرو کے آنے تک مدینہ میں ٹھہرو۔ جب خط پہنچا تو عمروبن العاص رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو بلایا اور کہا:تو نے جرم کیا ہے؟اس نے کہا: نہیں ۔ کہا: پھر عمر رضی اللہ عنہ نے تیرے متعلق یہ خط کیوں لکھا ہے؟ الغرض وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے کہ ہم نے عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کو دیکھا، وہ ایک چادر اور تہبند پہنے سامنے کھڑا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نگاہ دوڑائی کہ آیااس کا بیٹا بھی موجود ہے کہ نہیں ۔ دیکھا تو وہ بھی اپنے باپ کے پیچھے کھڑا تھا۔ اس دوران مصری بھی پہنچ چکا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: مصری کہاں ہے؟ مصری: میں موجود ہوں ۔ عمر رضی اللہ عنہ : درہ پکڑو اور اس معززین زادہ کو مارو۔ مصری نے درّہ پکڑا اور اسے مار مار کر لہولہان کردیا۔ ہم بھی خوش تھے کہ وہ اس کو مارے، لیکن مصری نے اسے اتنا زیادہ مارا کہ ہم نے چاہا کہ اب وہ اسے چھوڑ دے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے : اس معززین زادہ کو اور مارو۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اب یہی درہ عمرو (بن العاص) کی کمر پر بھی رسید کرو، اللہ کی قسم! اس کی حکومت کے بل بوتے پر اس نے تجھے مارا تھا۔
Flag Counter