Maktaba Wahhabi

60 - 79
اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات دی تھی، اور موسیٰ علیہ السلام نے اس دن (شکرانہ) کا روز رکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فأنا أحق بموسی منکم،فصامہ وأمر بصیامہ)) [1] ’’میرا حق اور تعلق موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‘‘ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا: لوگوں میں سب سے بڑھ کر معزز کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جو ان میں سب سے زیادہ متقی ہے۔ اُنہوں نے کہا: ہم یہ نہیں پوچھ رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر یوسف علیہ السلام سب سے بڑھ کر معزز ہیں جو خود بھی نبی، ان کا باپ بھی نبی اور ان کا دادا بھی نبی اور ان کا پردادا خلیل اللہ بھی نبی۔ لوگوں نے کہا : ہمارا مقصد یہ پوچھنا نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فعن معادن العرب تسألون؟ خیارھم في الجاھلیۃ خیارھم في الإسلام إذا فقہوا)) [2] ’’کیا تم عرب آباؤ اجداد( وہ بنیادی خاندان جن کی طرف عرب منسوب ہوتے تھے)کے بارے میں پوچھ رہے ہو؟ جو جاہلیت میں نمایاں تھا، وہی اسلام میں بھی نمایاں ہے جب وہ دین میں بصیر ت حاصل کرلے۔‘‘ اور ایک دوسرے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں یوسف علیہ السلام کی تعریف فرمائی: (( الکریم ابن الکریم ابن الکریم ابن الکریم: یوسف بن یعقوب بن إسحق بن إبراہیم علیہم السلام)) [3] ’’یوسف خود بھی کریم، ان کا باپ یعقوب علیہ السلام بھی کریم، ان کا دادا اسحق علیہ السلام بھی کریم اور ان کا پردادا ابراہیم علیہ السلام بھی کریم۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوسف علیہ السلام کے صبراور ان کے اعلیٰ شرف پر اظہارِ تعجب کرتے ہوئے فرمایا: (( عجبت لصبر أخي یوسف وکرمہ وﷲ یغفر لہ،حیث أرسل إلیہ لیستفتی في الرؤیا ولو کنت أنا لم أفعل حتی أخرج وعجبت لصبرہ وکرمہ وﷲ یغفرلہ أتی لیخرج فلم یخرج حتی أخبرھم بعذرہ ولو کنت أنا لبادرت الباب ولولا الکلمۃ لما لبث في السجن حیث یبتغي الفرج
Flag Counter