اسلام کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دیگر تمام انبیا پر بھی ایمان نہیں لے آتا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاﷲِ وَرُسُلِہِ وَیُرِیْدُوْنَ أنْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ ﷲِ وَرُسُلِہِ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیْدُوْنَ أنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذَلِکَ سَبِیْلًا٭ اُوْلٰئِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ حَقًّا وَأَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا ٭ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا بِاﷲِ وَرُسُلِہٖ وَلَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ أَحَدٍ مِّنْہُمْ اُوْلـٰئِکَ سَوْفَ یُؤْتِیْہِمْ أُجُوْرَہُمْ وَکَانَ ﷲُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ (النساء:۱۵۰تا۱۵۲) ’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر کرتے ہیں ، اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانیں گے اور بعض کو نہیں مانیں گے اور کفر وایمان کے درمیان ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں ، وہ سب پکے کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لئے ہم نے ایسی ہولناک سزا تیار کررکھی ہے جو اُنہیں ذلیل و رسوا کردے گی۔ اس کے برعکس جو لوگ اللہ اور اس کے تمام رسولوں کو مانیں اور ان کے درمیان تفریق نہ کریں ، ان کو ہم ضرور ان کے اجر عطا کریں گے اور اللہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ کے آخری پیغمبر محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم جابجا دیگر قوموں کی طرف بھیجے جانے والے اپنے پیغمبر بھائیوں کی تعریف میں رطب اللسان ہیں ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں : (( أنا أولی الناس بعیسی ابن مریم في الدنیا والآخرۃ،والأنبیاء إخوۃ لعلات أمہاتھم شتی و دینھم واحد(([1] ’’میرا تعلق اور قربت عیسیٰ بن مریم علیہا السلام کے ساتھ دنیا اور آخرت میں سب لوگوں سے زیادہ ہے کیونکہ انبیا باہم علاتی بھائی ہیں ۔ ان کی مائیں الگ الگ ہیں ، لیکن سب کا باپ ایک ہے۔‘‘ اسی طرح موسیٰ علیہ السلام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت عمدہ الفاظ میں یاد کیا ہے ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہود کو دیکھا کہ وہ یومِ عاشورا کا روزہ رکھتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ پوچھی تو اُنہوں نے کہا: یہ بڑا مبارک دن ہے، اس دن اللہ تعالیٰ نے بنی |