Maktaba Wahhabi

58 - 79
میں اللہ کو گالی دیں ۔ تو اس کا مقصد درحقیقت انسانی عزت کا تحفظ تھا، کیونکہ انسان جن چیزوں کو مقدس سمجھتا ہے ،ان کے متعلق اس کے جذبات کا احترام کرنا درحقیقت اس کی تکریم ہی ہے، اگر مشرک اپنے معبودوں کی برائی سنیں گے تو ردعمل میں نہ چاہتے ہوئے بھی وہ مسلمانوں کے معبود کو برا بھلا کہیں گے ۔ اگرچہ وہ توحید کے قائل نہیں ہیں لیکن وہ بھی اللہ عزوجل کے وجود کو بر حق مانتے ہیں ،اور جب مسلمان مشرکین کے معبودوں کو گالی دیں تو مشرک بھی ردعمل میں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کریں گے ،جس طرح مسلمانوں نے ان کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور یہ چیز ہر دو فریق کی عز ت و تکریم کے منافی ہے ۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ باہم دونوں میں حسد و بغض اور کینہ پیدا ہوگا۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ فَيَسُبُّوا اللَّـهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ (الانعام:۱۰۸) ’’(اے مسلمانو!) یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں ، انہیں گالیاں نہ دو، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ شرک سے آگے بڑھ کر جہالت کی بنا پر اللہ کو گالیاں دینے لگیں ، ہم نے تو اسی طرح ہر گروہ کے لئے اس کے عمل کوخوش نما بنا دیا ہے ،پھراُنہیں اپنے ربّ ہی کی طرف پلٹ کر آنا ہے، اس وقت وہ اُنہیں بتا دے گا کہ وہ کیا عمل کرتے رہے ہیں ۔‘‘ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کے ضمن میں لکھا ہے : لایحل لمسلم أن یسب صلبانھم ولا دینھم ولا کنائسھم ولا یتعرض إلی ما یؤدي إلیٰ ذلک لأنہ بمنزلۃ البعث علی المعصیۃ[2] ’’کسی مسلمان کے لئے یہ روا نہیں ہے کہ وہ عیسائیوں کی صلیبوں ،ان کے مذہب اور ان کے دیر و کلیسا کو بُرا بھلا کہے اور کوئی ایسا فعل انجام دے جو ان کی توہین کا باعث ہو ۔ ایسا کرنا بذاتِ خود ان کو معصیت کے ارتکاب پر برانگیختہ کرنے کے مترادف ہوگا ۔‘‘ مذہبی شخصیات کا احترام:مسلمان تو تمام انبیاء و رسل کی عزت و تکریم کرتے ہیں ، اور
Flag Counter