نہیں کرسکتا۔ دنیا کی تمام قومیں اور تمام انسان اس کی نگاہ میں ایک ہی حیثیت رکھتے ہیں ، ان کے حقوق یکساں ہیں کیونکہ بشریت کی اصل بنیاد ایک ہے۔ قرآنِ کریم نے جابجا مختلف پیرایوں میں اس تعلیم کو دل نشین کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ فرماتے ہیں : ﴿یٰاَیُّھَا النَّاسُ إنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّأُنْثٰی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا إنَّ أکْرَمَکُمْ عِنْدَ ﷲِ أَتْقَاکُمْ، إنَّ ﷲَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ﴾ (الحجرات:۱۳) ’’لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور برادریاں بنائیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو، بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے عزت والا وہ شخص ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۰ھ کو حجۃ الوداع کے موقعہ پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: (( یأیھا الناس إن ربکم واحد وأن أباکم واحد ألا لا فضل لعربي علیٰ أعجمي ولا لأعجمي علی عربي ولا لأحمر علی أسود ولا لأسود علی أحمر إلا بالتقویٰ أ بلَّغتُ(([1] ’’لوگو! تمہارا ربّ ایک ہے، تمہارا باپ ایک تھا، یاد رکھو، کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے اور نہ ہی کسی عجمی کو عربی پر کوئی برتری حاصل ہے اور نہ کسی گورے کو کالے پر اور نہ کالے کو گورے پر کوئی برتری حاصل ہے، ہاں اگر برتری کا کوئی معیار ہے تو وہ صرف تقویٰ ہے۔ لوگو سنو! کیا میں نے اپنا پیغام پہنچا نہیں دیا؟‘‘ مکالمہ میں غیرمسلموں کے حقوق کا تحفظ: غیر مسلموں کے حقوق کے تحفظ کی اس سے بڑھ کر مثال کیا ہوسکتی ہے کہ اسلام ان سے گفتگواور مباحثہ کے دوران بھی ان کی عزتِ نفس اور ان کے جذبات کا خیال رکھنے کی تلقین کرتا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَلَا تُجَادِلُوْا أھْلَ الْکِتَابِ إلَّا بِالَّتِيْ ھِیَ أَحْسَنُ إلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْھُمْ وَقُوْلُوْا آمَنَّا بِالَّذِيْ أُنْزِلَ إلَیْنَا وَأُنْزِلَ إِلَیْکُمْ وَإلٰھُنَا وَإلٰھُکُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُوْنَ﴾ (العنکبوت:۴۶) ’’اور اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر عمدہ طریقہ سے، سوائے ان لوگوں کے جو ان میں سے ظالم |