Maktaba Wahhabi

49 - 79
قائداعظم صرف پادریوں کی ایسی حکومت کے مخالف تھے جو وہ ’خدائی مشن‘ سمجھ کر چلاتے ہوں ۔ فرض کیجئے آج کے دور میں علما اسلامی اُصولوں کے مطابق کسی صوبہ یا ملک میں اقتدار میں آجاتے ہیں ، تو ان کی حکومت کو قائداعظم کی بیان کردہ تعریف کے مطابق ’تھیوکریسی‘ نہیں کہا جائے گا۔یعنی اگر یہ درست نہیں کہ کوئی شخص صرف مذہبی پیشوا ہونے کے ناطے حکومت کا اضافی استحقاق رکھے تو یہ بھی درست نہیں کہ صرف کسی کا مذہبی پیشوا ہونا ہی اس کے حاکم نہ بننے کا جواز قرار پائے۔ جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں کہ اسلام میں یہ حق حکمرانی ہر اس شخص کو حاصل ہے جو اس ذمہ داری کو اسلامی تقاضوں کے مطابق ادا کرنے کی پوری اہلیت رکھتا ہو اور اسے مسلم عوام کا اعتماد بھی حاصل ہو۔ جناب اکبر ایس احمد قائداعظم کو’بنیاد پرست‘ قرار دیتے ہیں او رنہ ہی سیکولر۔ تھیوکریٹک ریاست کی مخالفت کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ قائداعظم اپنی زندگی کے آخری برسوں میں اسلام کی طرف غالب میلان رکھتے تھے۔ ہم اپنی گذارشات کا خاتمہ اکبر ایس احمد کی کتاب کے درج ذیل اقتباس پر کرتے ہیں : "Jinnah's last few years were a conscious attempt to move towards Islam in terms of text, purity, and scriptures and away from village folk and modern westernized Islam. He constantly pointed to the principles laid down in the Quran and in the time of the Prophet as the basis for his state: our bedrock and sheet anchor in Islam." (R.Ahmad 1993:22) in 1994 Jinnah declared: "We do not want any flag excepting the league flag of crescent and star. Islam is our guide and the complete code of our life. We do not want any red or yellow flag. We do not want any isms, Socialism, Communism or National Socialism" (Ibid:153). In 1946, Jinnah made the Muslim League members sign their pledges for Pakistan "in the name of Allah, the Beneficent, the merciful" (Wolpert 1984:261). After the creation of Pakistan. The references from the Quran and the
Flag Counter