Maktaba Wahhabi

40 - 79
گویا ان کی سیاسی جدوجہد کا ایک اہم مقصد دین کا دفاع بھی تھا۔ کیا کوئی سیکولر رہنما یہ بیان دے سکتا ہے؟ 3. پاکستان کو معرضِ وجود میں آنے میں ابھی ایک ماہ مزید باقی تھا۔ بنگال اور پنجاب کی تقسیم کا اعلان ہوچکاتھا۔ لہٰذا ان صوبوں میں انتقالِ آبادی کے لئے فضا بے حد ناسازگار تھی۔ انسانی تاریخ کی عظیم ترین خونی ہجرت کے المیے کا آغاز ہوا چاہتا تھا۔ قائداعظم پاکستان کے گورنر جنرل نامزد ہوچکے تھے۔انتقالِ آبادی اور اقلیتوں کے مسائل نے ان کا ذ ہنی سکون تلپٹ کردیا تھا۔ یہ ان کی زندگی کے مشکل ترین ایام تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ ہندو پنجاب اور بنگال میں مقیم رہیں ۔ مگر پاکستان مخالف مشنری کے زہرناک پروپیگنڈے کے سامنے بند باندھنا ان کے بس کی بات نہ تھی۔ پھر بھی ان کا آہنی عزم قائم تھا۔ ۱۳/جولائی۱۹۴۷ء کو اُنہوں نے دہلی میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں ان کے بیانات کو مرتب نے بجا طور پر ’پاکستان اور اقلیتوں کا تحفظ‘ کا عنوان دیا ہے۔ آپ سے سوال کیا گیا: سوال: کیا آپ گورنر جنرل کی حیثیت سے اقلیتوں کے مسئلہ کے بارے میں ایک مختصر سا بیان دے سکتے ہیں ؟ جواب: اس وقت تو میں صرف نامزد گورنر جنرل ہوں ۔ ایک لمحہ کے لئے یہ فرض کرلیتے ہیں کہ ۱۵/ اگست۱۹۴۷ء کو میں واقعی پاکستان کا گورنر جنرل ہوں گا۔ اس مفروضے کے بعد میں آپ کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ اقلیتوں کے بارے میں ، میں نے جو بات بار بار کہی ہے میں اس سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ہر بار جب بھی میں نے اقلیتوں کے بارے میں گفتگو کی تو جو کچھ میرا مطلب تھا، وہی میں نے کہا اور جو کچھ میں نے کہا، وہی میرا مطلب تھا۔ اقلیتوں کا تحفظ کیاجائے گا، ان کا تعلق خواہ کسی فرقہ سے ہو۔ ان کا مذہب یا دین یا عقیدہ محفوظ ہوگا۔ ان کی عبادت کی آزادی میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی۔ اُنہیں اپنے مذہب، عقیدے، اپنی جان اور اپنے تمدن کا تحفظ حاصل ہوگا۔ وہ بلا امتیاز ذات پات اورعقیدہ، ہراعتبار سے پاکستان کے شہری ہوں گے۔ ان کے حقوق ہوں گے اور اُنہیں مراعات حاصل ہوں گی اور اس کے ساتھ ساتھ بلا شبہ شہریت کے تقاضے بھی ہیں ، لہٰذا اقلیتوں کی ذمہ داریاں
Flag Counter