Maktaba Wahhabi

31 - 79
نہیں ہوسکتا۔ اب ایک اور مقام پر دیکھئے۔ 2. آلِ عمران آیت ۱۸۳ کی تفسیر کرتے ہوئے مولانااصلاحی صاحب لکھتے ہیں : ’’اُن سے کہہ دو کہ مجھ سے پہلے ایسے رسول آچکے ہیں ، جو نہایت واضح نشانیاں لے کرآئے اور وہ معجزہ بھی اُنہوں نے دکھایا جس کا تم نے ذکر کیا تو تم نے ان کو قتل کیوں کیا؟ تمہارا یہ فعل تو اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ تم اپنی اس بات میں بھی جھوٹے ہو۔ اگر تم کو یہ معجزہ بھی دکھایاجائے گا جب بھی اپنی اسی ضد پر اَڑے رہو گے اور ایمان نہ لانے کاکوئی اور بہانہ تلاش کرلو گے۔ ‘‘ (تدبرقرآن:۲/۲۲۰،۲۲۱) مولاناکے اس بیان سے واضح ہے کہ کئی رسولوں کو اُنہوں (بنی اسرائیل) نے قتل کیاتھا۔ 3. پھر اسی کتاب میں مولانا اصلاحی صاحب سورۂ مائدہ کی آیت ۷۰ کی تفسیر کرتے ہوئے بنی اسرائیل کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ’’فرمایا کہ ان سے جس کتاب و شریعت کی پابندی کا عہد لیا گیا تھا اور جس کی تجدید اور یاددہانی کے لئے اللہ نے یکے بعد دیگرے اپنے بہت سے رسول اور نبی بھیجے، اس عہد کو اُنہوں نے توڑ دیا اور جو رسول اس کی تجدید اور یاددہانی کے لئے آئے ہیں ، ان کی باتوں کو اپنی خواہشات کے خلاف پاکر یا تو ان کی تکذیب کردی یااُن کوقتل کردیا۔‘‘ (تدبر قرآن: ۲/ ۵۶۶) اس جگہ بھی مولانا صاحب نے اپنے ابتدائی دعوے کے خلاف رسولوں کے قتل ہونے کو تسلیم کیا ہے۔ اس طرح مولانا اصلاحی صاحب ایک ہی سانس میں رسولوں کے قتل ہونے کا انکار بھی کردیتے ہیں اور اقراربھی کرلیتے ہیں ۔ع جناب شیخ کا نقش ِ قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی! تو جناب یہ ہے تدبر قرآن اور قرآن پر ’تدبر‘ کرنے اور اس پر ’تحقیق‘ کرنے کا وہ انوکھا انداز جس سے بے چارے تمام مفسرین کرام محروم رہے ہیں ۔ مولانا اصلاحی صاحب نے اپنی تفسیر اور اپنی دوسری تالیفات میں فکری تضادات کے بہت سے شاہکار ’تحقیق‘ کے نام سے پیش کئے ہیں جن کو میں نے اپنی کتاب ’حد ِ رجم‘ میں بے نقاب کردیا ہے۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں کہ
Flag Counter