Maktaba Wahhabi

32 - 79
٭ شادی شدہ زانی کے لئے رجم کی سزا ہے بھی اور نہیں بھی ہے۔ ٭ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات بھی پاچکے ہیں اور اُن کی وفات نہیں بھی ہوئی ہے۔ ٭ وہ ابلیس فوت ہوچکا ہے جس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا اور وہ ابھی تک زندہ بھی ہے۔ ٭ احادیث دین میں حجت بھی ہیں اور حجت نہیں بھی ہیں ۔ ٭ اجماعِ اُمت حجت بھی ہے اور حجت نہیں بھی ہے۔ ٭ خبر واحد حجت ہو بھی سکتی ہے اور حجت نہیں بھی ہوسکتی۔ ٭ بائبل تحریف شدہ بھی ہے اور اس سے شریعت کے احکام بھی مستنبط کئے جاسکتے ہیں ۔ ٭ اسلامی حدود و تعزیرات وحشیانہ بھی ہیں اور منصفانہ بھی۔ ٭ سنت سے قرآن کے کسی حکم کی تخصیص یا تحدید و تقیید ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی ہوسکتی۔ ٭ قرآنِ مجید میں قراء ات کا اختلاف درست بھی ہے اور غلط بھی۔ ٭ جارحانہ جہاد جائز بھی ہے اور ناجائز بھی۔ متجددین اور منکرین ِحدیث کی تحریروں اور تقریروں میں کثرت سے فکری تضادات پائے جاتے ہیں ۔ یہ لوگ ایک جگہ ایک اُصول کو مانتے ہیں ، دوسری جگہ اسی اُصول کا انکار کردیتے ہیں کبھی علماے اُمت کو حجت اوردلیل مانتے ہیں اور کبھی ان کی تحقیر اور استخفاف کرنے لگ جاتے ہیں ۔ غرض ’دروغ گو را حافظہ نباشد‘ والی بات ان پر پوری طرح صادق آتی ہے۔ دراصل دین اسلام ایک اکائی ہے اور ایک مربوط نظامِ فکر و عمل ہے۔ جو شخص اس عمارت میں سے کوئی ایک اینٹ بھی اُس کی جگہ سے اُکھیڑے گا تو اس سے پوری عمارت متاثر ہوگی اور دیکھنے والی نگاہ فوراً اس خرابی پرپڑے گی اور نقص کی نشاندہی کردے گی اور گمراہی نظر آجائے گی۔ اس سے پہلے بھی ہم ’محدث‘ کے صفحات میں متجددین اور منکرین حدیث بالخصوص مولانا امین احسن اصلاحی اور ان کے اندھے مقلد جناب جاوید احمد غامدی کے افکار ونظریات کا تنقیدی جائزہ لیتے رہے ہیں اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ہم اُن کی ایک ایک تاویلِ فاسد اور گمراہی کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔
Flag Counter