Maktaba Wahhabi

71 - 79
ممالک کے ضرورت سے زیادہ خرچ (Over consumption) سے پہنچا ہے۔ ان ماہرین کے مطابق دنیا کے ایک ارب امیر لوگوں نے زمین پر زندگی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔ یہ بات ورلڈ واچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ مارگریٹ کارلسن نے یو این دستاویز ’پراگرس آف نیشنز‘ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ”ترقی یافتہ صنعتی ممالک میں پیدا ہونے والا ہر بچہ اپنی زندگی میں ترقی پذیر ممالک (یعنی عمومی طور پر مسلم ممالک) میں پیدا ہونیوالے بچہ کی نسبت 20 تا 30 گنا زیادہ وسائل خرچ کرتا ہے۔ اسی طرح ’نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل‘ نے قرار دیا ہے کہ صنعتی ممالک میں 55 ملین افراد ترقی پذیر دنیا میں پیدا ہونے والے 895 ملین افراد سے زیادہ دنیا کو آلودہ کرتے ہیں ۔ اس لئے ہمیں آلودگی کے خاتمے کے لئے اپنی کوششیں صنعتی ممالک پر مرکوز کرنا ہوں گی۔“ لاس اینجلس ٹائمز نے 1994ء میں سب سے زیادہ آلودہ جگہ برازیل کے کوباٹو کو بتایا تھا۔ حالانکہ یہاں آبادی میں اضافہ کا کوئی مسئلہ ہی نہ تھا بلکہ یہ آلودگی صنعتی اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی وجہ سے تھی۔ ایک عام فہم بات ہے کہ ایک غریب بچہ وہ آلودگی نہیں پھیلا سکتا جو امیر کی گاڑی یا ایئر کنڈیشن وغیرہ پھیلاتے ہیں ۔ پاکستانی شہروں میں جو آلودگی ہے، اس کی وجہ کرپٹ اور نااہل انتظامیہ ہے۔نیچے سے اوپر تک درجہ بدرجہ تمام سرکاری اور حکومتی اہلکار اپنے پیشہ وارانہ فرائض سے بے خبر اور بے فکر ہیں ۔ دراصل ترقی یافتہ ملکوں کے یہ ایٹمی اور سائنسی تجربات، انسانی خوراک، پانی اور فضا کو انسانی زندگی کے لئے ضرر رساں بنا دیتے ہیں ۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ 50 برسوں میں مرد حضرات کے مادۂ تولید کے جرثوموں میں 50 فیصد کمی آچکی ہے اور اندازہ ہے کہ آئندہ 50 برسوں میں ان کی گنتی محض 25% فیصد رہ جائے گی اور اگر یہ گنتی اسی رفتار سے کم ہوتی گئی تو اگلی صدی کے اختتام پر زیرو کے مقام پر پہنچ جائے گی۔ ترقی یافتہ ممالک کی صنعتی، ایٹمی اور سائنسی سرگرمیاں ایک طرف تو ماحول کو آلودہ کررہی ہیں اور دوسری طرف نسل انسانی کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں مگر کمال ڈھٹائی سے کہا جاتا ہے کہ مسلمان اپنی آبادی کنٹرول کریں ، یہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کررہے ہیں ۔ تیسرا اعتراض :زیادہ بچوں کی پیدائش سے ماوٴں کی زندگی کو خطرہ یہ پراپیگنڈا کرکے کہ زیادہ بچے پیدا کرنا عورت کی زندگی کے لئے خطرہ ہے،خوب دہشت
Flag Counter