Maktaba Wahhabi

60 - 79
ہلال وصلیب عطیہ اِنعام الہی رانا بنت مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ فیملی پلاننگ اورمغربی مفادات وطن عزیز میں حکومتی سطح پر جس محکمے میں سب سے زیادہ نیک نیتی اور خلوص سے کام ہوتا ہے، وہ محکمہ بہبود آبادی ہے۔ اس کے لئے اربوں کا بجٹ ملکی طور پر رکھا جاتا ہے اور بیرونِ ملک سے بھی وافر امداد حاصل ہوتی ہے۔ جگہ جگہ ادارے کھولے گئے ہیں ، منظم اشتہاری مہم جس میں اخبار، ٹی وی ، رسائل ، سٹیکر اور بڑے بڑے ہورڈنگز شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ کانفرنسز اور سیمینار منعقد ہوتے رہتے ہیں ۔ اتنی کوششوں کے باوجود کماحقہ نتائج حاصل نہ ہوسکے کیونکہ اکثر مسلمان اس کو مذہبی نقطہ نظر سے جائز نہیں سمجھتے۔ گویا حکومتی عزائم کی راہ میں رکاوٹ مذہب اور علما کرام ہیں !! گذشتہ ماہ حکومت نے ’بہبودِ آبادی‘ کے نام سے 6 مئی 2005ء کو اسلام آباد میں ایک کانفرنس بلائی جس میں 21/ مسلم ممالک کے علما اور مشائخ کو اکٹھا کرنے کا دعویٰ کیا گیا اور ان سے مطالبہ کیا گیا کہ فیملی پلاننگ کے حوالے سے اسلامی احکامات کی ایسی تشریح کریں کہ عوام الناس کے اندر اس کے لئے قبولیت پیدا ہوسکے اور آبادی میں کمی کے حوالے سے ہم اپنے اہداف حاصل کرلیں ۔ اس سے ایک طرف تو یہ پتہ چلتا ہے کہ حکومت اس طرح کی کوششوں میں یہ سمجھتی ہے کہ علما کی مدد کے بغیر وہ کامیاب نہیں ہوسکتی، دوسری طرف یہ بھی خوش آئند امر ہے کہ اس کانفرنس میں ائمہ حرمین شریفین اور نامور علما کی شرکت کا ڈھنڈورا تو بہت پیٹا گیا لیکن چند حکومت نواز مولویوں اور مغربی اقدار کی پروردہ بے حجاب خواتین جنہیں اسلامی سکالربناکر پیش کیا گیا ، کے سوا کسی نامور عالم دین یا ائمہ حرمین نے اس کانفرنس میں شرکت گوارا نہیں کی۔ یادرہے فیملی پلاننگ یا بہبود آبادی سے مراد یہ ہے کہ غیرفطری طریقوں سے اولاد کی پیدائش کوروکا جائے اور خاندان کی تعداد محدود رکھی جائے جس کے لئے سب سے پرکشش تعداد دو افراد کی ہے اور چار سے زیادہ تو واقعی طور پر قابل اعتراض اور قابل گرفت ہے۔
Flag Counter