فیملی پلاننگ کیوں ضروری ہے؟ اس سوال کے جواب کے لئے حکومت تین وجوہات بیان کرتی ہے : (1) زیادہ آبادی ملکی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور پسماندگی و ناخواندگی کی سب سے بڑی و جہ ہے۔ (2) زیادہ آبادی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتی ہے۔ (3) زیادہ بچوں کی پیدائش ماوٴں کی زندگی کو خطرے سے دوچار کردیتی ہے۔ ذیل کی سطور میں ہم ان تینوں باتوں کا زمینی حقائق کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں کہ ان میں کس قدر حقیقت ہے ۔ پہلا اعتراض پراپیگنڈہ کے ماہرین فیملی پلاننگ کے لئے اپنی پراپیگنڈہ مہم میں سب سے زیادہ زور اس بات پر دیتے ہیں کہ زیادہ آبادی ہی ملکی پسماندگی کا باعث ہے۔ مزید یہ کہ اگر آبادی اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو ملکی وسائل ختم ہوجائیں گے۔ معلوم کرنا چاہئے کہ آبادی میں اضافے اور ملکی ترقی اور وسائل میں کیا رشتہ اور تناسب ہے؟ ٭ اس بارے میں ہارورڈ یونیورسٹی نے 1991ء میں لاطینی امریکہ میں ایک ریسرچ کی۔ یہ ریسرچ 1900 تا 1991ء کے 90 سالہ عرصہ پر محیط تھی۔ اس دوران لاطینی امریکہ کی آبادی میں سات گنا اضافہ ہوا جبکہ اس دوران فی کس آمدنی میں پانچ گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یعنی مجموعی طور پر قومی آمدن میں 35 گنا اضافہ ہوا، گویا آبادی میں اضافہ قومی آمدن میں اضافہ کرتا ہے اور قومی آمدن میں اضافہ ہوگا تو لازماً ملکی ترقی اور خوشحالی میں بھی اضافہ ہوگا۔ ٭ پاکستان کی آبادی جس رفتار سے بڑھی، اس سے کہیں زیادہ رفتار سے قومی آمدن میں اضافہ ہوا۔ پاکستان کابجٹ کبھی اربوں میں ہوتا تھا، اب کھربوں میں ہے۔ قومی آمدن جس تناسب سے بڑھی؛ قومی ترقی، خوشحالی اور خواندگی میں اس تناسب سے اضافہ نہ ہوا۔ اس کی اصل وجہ آبادی میں اضافہ نہ تھا بلکہ ملک میں تیز رفتاری سے بڑھنے والی کرپشن، رشوت اور سودی نظام تھا۔ بیوروکریسی اور حکمران، ہر دو کرپٹ تھے۔ انہوں نے اپنی بدعنوانیوں پر پردہ |