Maktaba Wahhabi

34 - 79
دار الافتاء مولانا مفتی حافظ ثناء اللہ خاں مدنی شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ مشت سے زیادہ ڈاڑھی ؟ سجدہ میں پہلے ہاتھ رکھے جائیں یا گھٹنے؟ نئی رکعت کے لیے اُٹھتے ہوئے ہاتھوں سے ٹیک لگانے کی کیفیت مزارات وغیرہ میں خیرات وغیرہ تقسیم کرنا ٭ سوال: اگر اللہ تعالیٰ کے نام پرخیرات کی کوئی چیز پکائی جائے اور اس کو کسی مزار کے احاطے میں یا باہر غربامیں تقسیم کیا جائے تو اس پر شریعت کیا کہتی ہے۔ آیا یہ فعل گناہ کبیرہ ہے یا صغیرہ ، شرک ہے یا ناجائز؟ باحوالہ فتویٰ درکا رہے۔ (محمد فیصل ولد الطاف احمد) جواب: مذکورہ صورت وسیلہ شرک ہونے کی بنا پر ممنوع ہے۔ حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ ’بوانہ‘ نامی مقام پر چند اونٹ ذبح کرے گا۔ اس نذر کے ماننے والے نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا وہاں کوئی بت تھا جس کی مشرک پوجا کرتے تھے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پوچھا کہ کیا وہاں کوئی مشرکین کا میلہ لگتا تھا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا : نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کرلو اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں نذر کا پورا کرنا درست نہیں اور نہ ایسی نذر پوری کرنا صحیح ہے جو انسان کی ملکیت میں نہ ہو۔ (سنن ابوداود، باب مايوٴمر به من وفاء النذر) اس حدیث سے باب سد ِذرائع کا بھی استنباط ہوتا ہے نیز یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مشرکین سے کسی پہلو سے بھی مشابہت نہیں ہونی چاہئے اور ان اُمور سے بچنا چاہئے جن سے یہ اندیشہ ہو کہ وہ مشرکین سے مشابہت کا ذریعہ اور وسیلہ بن سکتے ہیں ۔ یہ حدیث اس بارے میں نص ہے کہ شرک والی جگہ کے قریب بھی نہیں پھٹکنا چاہئے۔چہ جائیکہ وہاں فقراء و مساکین کی موجودگی کو بہانہ بنا کر شرکیہ مقام کی رونق کو دوبالا کرے۔ اس فعل کا
Flag Counter