Maktaba Wahhabi

57 - 62
امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب حسن المحاضرة میں امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کے حالات کے ضمن میں اور اپنی کتاب الإتقان في علوم القرآن کے مقدمہ میں اسی بات کی تصریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ”مجھے یہ بات پہنچی کہ امام بدر الدین زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی علومِ قرآن پرالبرہان في علوم القرآن کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔ تلاشِ بسیار کے بعد آخر وہ مجھے مل ہی گئی ۔“15 امام داوٴدی رحمۃ اللہ علیہ ، حاجی خلیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور بروکل مین نے بھی اپنی اپنی کتب میں اسکا تذکرہ کیا ہے۔16 البرھان میں امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کا منہج تالیف امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے تک علومِ قرآن اس طرح ایک کتابی صورت میں مدوّن نہیں تھے جس طرح علومِ حدیث شروع میں ہی مدوّن ہوگئے تھے۔ اُنہوں نے البرہان میں علومِ قرآن کے متعلق سلف صالحین کے متعدد اقوال کو جمع کیا ہے۔ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ البرہان کے مقدمہ میں فرماتے ہیں : ”متقدمین علما قرآن کریم کے متعدد علوم کو ایک کتاب کی صورت میں اس طرح مدوّن نہ کر سکے، جیسے اُنہوں نے علومِ حدیث کو مدوّن اور جمع کر دیا تھا، تو میں نے ایک ایسی کتاب تصنیف کرنے میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کی جو ان تمام علومِ قرآن کا احاطہ کرنے والی ہو جن کے بارے میں علما بحث ومباحثہ کرتے ہیں ۔“17 امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”علوم قرآن پر ایک کتاب لکھنے کی غرض سے جب میں نے سلف صالحین کی اس موضوع پر کتب کی تلاش شروع کی تو مجھے دیکھ کر تعجب ہوا کہ انہوں نے جس طرح حدیث کے مختلف علوم پر مستقل کتب تالیف کی ہیں ، اس طرح مختلف قرآنی علوم پر ان کی کتب موجود نہیں ہیں ۔“18 اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ کم از کم امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے تک علومِ قرآن نکھر کر سامنے نہیں آئے تھے۔تو امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ اُن اوّلین علماء میں سے ہیں جنہوں نے علومِ قرآن کو ایک جامع صورت میں تالیف کیا۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس زمانے تک علوم قرآن موجود ہی نہ
Flag Counter