فقہ واجتہاد حافظ عمران ایوب لاہوری قسط نمبر2 4 کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی شرعی حیثیت حالات کی نوعیت کچھ اس طرح کی ہے کہ جدت پسندی اور مغربی تہذیب سے مرعوبیت روز بروز مسلمانوں میں مہلک وائرس کی طرح پھیلتی جارہی ہے جس کی ایک کڑی یہ بھی ہے کہ ایئرپورٹس، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس وغیرہ میں مغربی طرز کے پیشاب خانے اور باتھ روم بنائے جارہے ہیں جن میں بہرصورت کھڑے ہوکر ہی پیشاب کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ سفر یا کاروبار کے سلسلہ میں مختلف ممالک میں آمدورفت رکھنے والے حضرات بھی اس مسئلہ سے دوچار رہتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں جب علما سے رابطہ کیا جاتا ہے تو بعض تنگ نظر ی اور شدت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے حرام تک قرار دے دیتے ہیں اور بعض اس میں قدرے نرمی کا پہلو اختیار کرتے ہوئے اسے جائز مع الکراہت کہہ دیتے ہیں جس بنا پر عوام ذہنی کشمکش کا شکار رہتے ہیں ۔ اس صورتِ حال کے پیش نظرافادۂ عام کی غرض سے اس مسئلہ کی فقہی تحقیق قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا حرام نہیں ہے بشرطیکہ چھینٹوں سے بچاوٴ ممکن ہو اور جن احادیث میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی ممانعت ہے، وہ ضعیف ہیں جیسا کہ شیخ محمد صبحی حسن خلاق نے اسی بات کو ترجیح دی ہے (التعليق على السيل الجرار:1/193) جواز کے دلائل حسب ِذیل ہیں : (1) حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گندگی کے ایک ڈھیر پر آئے: (فبال قائما) اور کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔ (بخاری:224، مسلم:273) (2) عبداللہ بن دینار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رأيت عبدالله بن عمر يبول قائمًا ”میں نے عبداللھ بن عمر رضی اللہ عنہ کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا ہے۔“ (موٴطا:1/50) |