(3) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ کے ساتھ مسجد میں تھے کہ إذ جآء أعرابي فقام يبول في المسجد ایک دیہاتی نے مسجد میں آکر کھڑے ہوکر پیشاب کرناشروع کردیا۔ (بخاری:220، ابوداوٴد:380، ترمذی:147، احمد:2/282) اس حدیث سے اس طرح استدلال کیا گیا ہے کہ بوقت ضرورت نبی نے دیہاتی کو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے منع نہیں فرمایا اور بعد میں بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اُصولِ فقہ میں یہ بات مسلم ہے کہ ”تأخير البيان عن وقت الحاجة لا يجوز“ ”ضرورت کے وقت سے بیان ووضاحت کو موٴخر کردینا جائز نہیں ہے۔“ لہٰذا اگر ایسا کرنا ممنوع ہوتا تو آنحضرت اس دیہاتی کو اس عمل پر ڈانٹتے۔ البتہ اس پریہ اعتراض بھی کیا جاسکتا ہے کہ چونکہ دیہاتی کو آپ نے مسجد میں پیشاب سے بھی منع نہیں فرمایا، اس لئے مسجد میں پیشاب بھی جائز ہوا،لیکن یہ اعتراض درست نہیں کیونکہ دیہاتی کے قضاے حاجت کے فوراً بعد آپ نے اس پر پانی کا ایک ڈول بہا دینے کا حکم دیا۔جیسا کہ حدیث میں یہ الفاظ موجود ہیں : (أمرالنبي صلی اللہ علیہ وسلم بذنوب من مآء فأهريق عليه) (بخاری:221) یہ الفاظ مسجد میں پیشاب کے عدمِ جواز کا واضح ثبوت ہیں تاہم آپ نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے پر بعد میں بھی کوئی اعتراض نہیں کیا جس سے کم ازکم اس کے جواز کا ثبوت ضرور معلوم ہوتاہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین رحمۃ اللہ علیہ اور ائمہ رحمۃ اللہ علیہ کا نقطہ نظر بیشتر صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمۃ اللہ علیہ سے بھی یہی بات منقول ہے ۔مثلاً حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ، ابن عمر رضی اللہ عنہ ، سہل بن سعد رضی اللہ عنہ ، انس رضی اللہ عنہ ، علی رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ثابت ہے۔ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ اور عروہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ سے بھی اسی طرح کھڑے ہو کر پیشاب کرنا منقول ہے۔ البتہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، شعبی رحمۃ اللہ علیہ اور ابراہیم بن سعد رحمۃ اللہ علیہ نے اس عمل سے کراہت کا اظہار کیا ہے،جبکہ امام ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں کہ” بیٹھ کرپیشاب کرنا مجھے پسند ہے لیکن کھڑے ہوکر بھی جائز ہے اور یہ سب (دونوں طرح) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔“ ( شرح مسلم از نووی:1/133) محدث العصر شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ان الفاظ میں اپنے موقف کو واضح کیا ہے کہ |