Maktaba Wahhabi

46 - 62
”کھڑے ہوکر پیشاب کا مکروہ نہ ہونا ہی حق ہے،کیونکہ اس کی ممانعت میں کچھ بھی ثابت نہیں ہے، جیساکہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی (یہی) بیان کیا ہے اور مطلوب و مقصود چھینٹوں سے بچاوٴ ہے۔ وہ اس قاعدے ”مالايقوم الواجب إلا به فهو واجب“ ”جس چیز کے بغیر واجب کا قیام ممکن نہ ہو ،وھ بھی واجب ہے“ کی وجہ سے حالت ِقیام یا حالت ِقعود میں سے جس کسی طرح سے بھی حاصل ہوجائے وہی واجب ہوگا۔“ (اِرواء الغلیل:1/95، رقم:57) امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ” کھڑ ے ہوکر اور بیٹھ کر دونوں طرح پیشاب کرنا ثابت ہے اور ہرایک (طریقہ) سنت سے ثابت ہے۔“(نیل:1/150) البتہ السیل الجرارمیں امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول منقول ہے کہ ”کھڑے ہوکر پیشاب کرنا حرام نہیں تو کم از کم شدید مکروہ بہرحال ضرورہے۔“ (:1/68) جبکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس قول پر نقد کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ ”یہ ایسی باتوں میں سے ہے جو قابل التفات نہیں “۔(تمام المنة:ص65) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”زیادہ ظاہر بات یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل بیانِ جواز کے لئے تھا۔ ( یعنی اس بات کی وضاحت کے لئے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی جائز ہے)۔ “ (فتح الباری :1/394) حاصل بحث چونکہ یہ عمل سنت ِمطہرہ سے صحیح ثابت ہے، اس لئے اگر کوئی شخص آج بھی چھینٹوں سے بچاوٴ کے امکان کے ساتھ کھڑے ہوکر پیشاب کرتا ہے تو اس کے اس فعل پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی بشرطیکہ پیشاب کے چھینٹوں سے بچاوٴ یقینی [1]ہو،جیسا کہ علامہ عبدالرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ
Flag Counter