فرماتے ہیں کہ ”یہ رخصت آج بھی اسی طرح موجود ہے۔“ (تحفة الاحوذی:1/78) البتہ بعض فقہا اسے بلا عذر مکروہ کہتے ہیں اور صرف کسی عذر کی وجہ سے ہی جواز کے قائل ہیں ۔ (مثلاً دیکھئے فتاویٰ ہندیہ:1/50، ردّ محتار:1/31) لیکن پہلا قول ہی راجح ہے۔ ممانعت کی احادیث اور ان کی استنادی حیثیت جن احادیث میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی صراحتاً ممانعت مروی ہے ، محدثین کے اُصولِ جرح وتعدیل کی روشنی میں وہ تمام ضعیف ثابت ہوتی ہیں ۔بطورِ مثال ان میں سے چندایک کاتذکرہ ذیل میں کیا جاتاہے : (1) حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (نهٰى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أن يبول الرجل قائما) ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔“ (ابن ماجہ:306، بیہقی:1/102) امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف کہا ہے کیونکہ اس کی سند میں راوی عدی بن الفضل بالاتفاق ضعیف ہے۔ (مصباح الزجا جہ:1/112) شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (ضعیف ابن ما جہ:63) (2) حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے مجھے کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ( يا عمر لا تَبُل قائما) ”اے عمر! کھڑے ہوکر پیشاب نہ کرو۔“ (اس فرمان کے بعد) میں نے کبھی کھڑے ہوکر پیشا ب نہیں کیا۔ (ابن ماجہ:308، مستدرک حاکم:1/185، بیہقی:1/102، ابن حبان:1423) امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو بھی ضعیف کہا ہے کیونکہ اس کی سند میں راوی عبدالکریم بالاتفاق ضعیف ہے۔ (مصباح الزجاجہ:1/112) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ راوی محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ (ترمذى:كتاب الطہارة،باب ماجاء في النهي عن البول قائما) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اسے متروک قرار دیا ہے۔ (ہدی الساری:ص442) امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ (المجموع:2/84) نیز شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ بھی اس کے ضعیف ہونے کے قائل ہیں ۔ (ضعیف ابن ما جہ:63 اورسلسلة الأحاديث الضعيفة:934) |